Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

SURAH TAHA - سورۃ طہ

18/10/2021
Aayath Name: 77-82
Page: 133

Audio

Important Notes

🍁 ۱۸ اکتوبر ٢٠٢١ – سورت طہ – آج کی تفسیر کلاس کے اہم نکات🍁

 

 

🔸 جب قرآن کی تفسیر پڑھنے بیٹھیں تو تفسیر کی کتاب یا پرنٹ فارم میں چند صفحات ساتھ رکھ لینے میں اور الفاظ کے معنی اس پرلکھ لیں تو انشاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔

 

🔸 کسی کو اپنا لیڈر سوچ سمجھ کر بنانا چاہیے کیونکہ پھر آپ کو اس کی اتباع کرنی پڑے گی جیسا کہ جادوگروں کے سردار نے ان کے سامنے بات رکھی اور انہیں ماننا پڑی، حالانکہ کہ موسیٰ کے للکارنے پر وہ ہل چکے تھے۔

 

🔹 اَفۡلَحَ: کامیاب 🔹 حِبَالُ (حبل کی جمع) رسی 🔹 يُخَيَّلُ: خیال (تخیل)

🔹 صَفًّا‌: صف (قطار)  🔹 اِمَّاۤ: یا

 

🔸 فلاح اس کامیابی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کے بعد ناکامی نہ ہو، کافر اس سے مراد دنیا کی کامیابی لیتا ہے اور مومن آخرت کی کامیابی کے لئے اس لفظ کو استعمال کرتا ہے۔

 

🔸 ایمان والے کی سوچ سے آخرت کی فکر نکل جائے تو بس یہ ظاہری طور پر ہی مسلمان نظر آرہا ہوتا ہے۔ اگر ہماری زندگی میں بھی یہی معیار ہے تو ہمیں اپنی زندگی میں بنیادی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ تبدیلی کی مہلت ختم ہو جائے۔

 

🔸 وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وّلَا تَفَرَّقُوْا: اور تم سب مل کراللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو اور آپس میں تفرقے میں مت پڑو۔

 

عوام الناس کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ اللہ کی رسی ہے کیا، عوام کو صرف لاتفرقو سمجھ میں آتا ہے کہ تفرقہ میں نہ پڑو، اور وہ اس کو سمجھتے ہیں کہ گناہ اور نیکی سب خلط ملط ہو جائیں، صحیح عقیدہ اور غلط عقیدہ میں تفریق نہ رہے۔ اس لئے ہمیں اسے سمجھنے اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

 

🔸 فرعونی جادوگروں نے نظر بندی کی یعنی جو وہ ان کو دکھانا چاہ رہے ہیں وہی نظر آئے۔

 

🔸 مومن خبر پر بھروسہ رکھتا ہے نہ کہ عقل پر، جادوگروں نے رسی ڈالی تو سانپ بن گیا عقل یہ کہتی ہے کہ جب سانپ آئے تو اسے عصاء سے مار دینا، وحی خبر دیتی ہے کہ یہ واحد ہتھیار جو ہاتھ میں ہے اسے بھی پھینک دو، جو کہ سمجھ سے باہر ہے۔ پس، مومن کا ایمانی تقاضا ہے کہ وہ عقل کے مقابلے میں خبر والی زندگی گزارے۔

 

🔸 فرعون کی اذیت ناک سزائیں، ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹنے کی دھمکی، لیکن ایمان والوں کا دو ٹوک جواب۔

 

🔸  ایمان والے کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ پختہ ہونا چاہیے، ایمان والے کے سامنے کافروں کی حیثیت مچھر کے پر جتنی بھی نہیں ہے، اور آجکل ہم ان سے خوف کھاتے ہیں۔ ہمارا یہ خوف طبعی نہیں ہوتا جیسا کہ موسیٰؑ کا تھا، بلکہ عقلی ہوتا ہے، یعنی ہم سوچ بچار کے بعد اس خوف میں مبتلا ہیں کیونکہ ہمارا اللہ کے ساتھ تعلق نہیں۔  چنانچہ علامہ اقبال نے کہا

 

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اُس کے زور بازو کا!

نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

Books

WordPress Video Lightbox