Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

SURAH TAHA - سورۃ طہ

08/11/2021
Aayath Name: 77-82
Page: 127

Audio

Important Notes

🍁 ۸ نومبر ٢٠٢١ – سورت طہ – آج کی تفسیر کلاس کے اہم نکات🍁

 

🔸 سزا کا مقصد عوام الناس کو عبرت دلانا ہوتا ہے۔ جیسے فرعون جادوگروں کو حق بات تسلیم کرنے پر دوسروں کے لئے مقام عبرت بنانا چاہتا تھا۔

🔸 اسلامی شریعت میں بھی سخت سزاؤں کا نفاذ اس لیے ہوتا ہے کہ عوام الناس اس سے عبرت حاصل کریں۔ اسی وجہ سے اسلامی دور میں ان سزاؤں کی وجہ سے جرائم نہ ہونے کے برابر تھے۔

🔸 کیپٹلزم میں سرمایہ داری صرف ان کا معاشی سسٹم ہے، اس نظام کی اصل بنیاد دجل و فریب ہے اور وقت کے ساتھ اس کا دائرہ کار بڑھتا جارہا ہے۔ دجال کے ظہور کے وقت تقریباً کامل دھوکا ہی دھوکا ہوگا۔

🔸 مغربی معاشرے میں یا تو بڑی سزا دی نہیں جاتی یا اگر سزا دی بھی جاتی ہے تو وہ بھی بند کمروں میں، اس لیے ان کے یہاں عوام کی عبرت کا مقصد ختم ہوگیا اور جرائم بے انتہا بڑھ گئے۔ ان جرائم سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے انہوں نے عوام کو کھیل کود، فلمیں، موسیقی، شراب نوشی، کولہو کے بیل کی طرح کمانا اور انتہائی پریشر کے ماحول میں تعلیم حاصل کرنے میں الجھا کر رکھا ہے۔

🔸 ایسا اس لئے ہے کیونکہ یہ لوگ برائی ختم کرنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔ یہ لوگ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ اپنے لوگوں کا بھی بھلا نہیں چاہتے۔ اور ہم انہی لوگوں کو اچھا سمجھتے ہیں۔

🔸 دین اسلام میں جو سزائیں ہیں وہ خالصتاً عبرت کے لیے ہیں، مجرم کی اذیت کے لئے نہیں۔ جیسے قتل ہونے والے کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی جاتی ہے اور اسے تیز دھار آلے سے آنا فانا قتل کیا جاتا ہے۔

🔸 آخرت کی فکر نمٹ اعمال سے مقدم ہے۔ شیطان نے ہمارے دین کو صرف دیکھا دیکھی اعمال کا نام بنا دیا ہے۔ جبکہ آخرت کی فکر کے بغیر اعمال قبول ہی نہیں ہوں گے اور اگر قبول بھی ہوگئے تو فائدہ کم ہوگا۔
جبکہ آخرت کی سوچ کے ساتھ اعمال کی کثرت کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔۔ کم ہی زیادہ ہوجاتا ہے کیونکہ اچھی نیت اور سنت طریقے سے عمل احسن بن جاتا ہے جو مقصود ہے۔

🔸 فرعون نے اپنے ملک میں جادوگری کی تعلیم کو جبری بنایا ہوا تھا اس لئے ہر شخص جادو سیکھنے پر مجبور تھا۔
جیسا کہ آج کل مغربی ممالک میں سیکس ایجوکیشن کا کورس بنایا ہوا ہے اور اس سے نکلنے (opt out کرنے) کا عمل بھی بہت مشکل رکھا ہوا ہے۔ ایک قسم کی جبری تعلیم ہی ہوئی۔

ان کلاسس میں بچوں کو ویڈیوز دکھائی جاتی ہیں، simulation acts دکھائے جاتے ہیں، حتی کہ پریکٹیکلی بچوں سے پروٹیکٹڈ سیکس کے طریقے کروائے جاتے ہیں۔ ہمیں ان باتوں کا پتا ہوگا تو ہی ہمیں انکے معاشرے سے کراہیت آئے گی اور اندازہ ہوگا کہ ہم ان کے پیچھے لگا کر اپنے بچوں کو کس بھٹی میں جھونک رہے ہیں۔

🔸 ہم جنس پرستی کی نئی شکل (LGBT) اور بچوں سے زیادتی جیسے گھناؤنے جرائم تک مغربی سوسائٹی کا حصہ بن گئے ہیں۔ اور یہ ہمارے معاشرے میں بھی داخل ہو رہے ہیں۔

🔸 شہوت کے گناہوں کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ قوم لوط کے لیے اللہ تعالی نے مسرفون کا لفظ استعمال کیا ہے (اعراف: 81)۔ یعنی ایسے گناہ کرنے والے کہیں جا کر رکتے نہیں بلکہ آگے ہی بڑھتے جاتے ہیں۔

🔸 ہم اس نظام کو تبدیل تو نہیں کر سکتے، لیکن اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں، جو ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔

Books

WordPress Video Lightbox