Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

SURAH TAHA

22/11/2021
Aayath Name: 83-89
Page: 133

Audio

Important Notes

🍁۲۲ نومبر ٢٠٢١ – سورت طہ – آج کی تفسیر کلاس کے اہم نکات🍁

 

🔸 بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰؑ سے کہا کہ ہمارے لیے بھی موجود اور محسوس چیزوں یعنی بتوں میں سے کوئ معبود بنا دیجئے۔ اس جملے سے ایسا لگتا ہے کہ تمام لوگوں نے یہ بات کی تھی، حالانکہ اکثر لوگوں نے یہ بات کی تھی سب نے نہیں۔ اللہ تعالی کا قانون ہے کہ للأكثر حكم الكل (اکثر پر کل کا حکم لگایا جاتا ہے)۔

🔸 اکثر میں سے بھی اصل بات کرنے والے ایک یا دو ہی ہوتے ہیں، باقی تائید کرنے یا حمایت کرنے والے ہوتے ہیں۔ لیکن جب ثواب یا عذاب کا فیصلہ آتا ہے تو تائید و حمایت والوں پر بھی برابر آتا ہے۔

🔸 انسان موجود اور محسوس معبود کی تلاش کرتا ہے کیونکہ وہ چیز جو حواس خمسہ سے محسوس کر سکے وہ انسان کے لیے سمجھنا آسان ہے۔ ہمارے تخلیق کرنے والے کو بھی اس بات کا پتہ ہے۔ لیکن اللہ تعالی کی ذات ایسی کے کہ اس کا ادراک حواس خمسہ سے کرنا ناممکن ہے۔ حتیٰ کہ چھٹی حس (عقل) سے بھی اسکا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ جب ہی حضرت ابوبکرؓ کا قول ہے: عقل وہ ہے جو خدا تک پہنچائے اور خدا وہ ہے جو عقل میں نہ آئے۔

🔸 حضرت مجدد الف ثانیؒ، جنہوں نے اکبر بادشاہ کے دور کے دین الٰہی کی سرکوبی فرمائی، نے اللہ کی ذات کے بارے میں فرمایا:

وهو سبحانه وتعالى وَرَاءُ الوَرَاء، ثمّ وَرَاءُ الوراء، ثمّ وَرَاءُ الوَرَاء

پاک اور بلند ہے وہ ذات، اور (جہاں تک ہماری سوچ پہنچتی ہے وہ) اس سے بھی بلند ہے اور اس سے بھی بلند ہے اور اس سے بھی بلند ہے۔

🔸 موجود اور محسوس کر سکنا، یہ انسان کی ضرورت ہے۔ انسان کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اللہ نے  مخلوق میں اپنی نشانیاں رکھیں۔ مخلوق کی بڑائی پر ذرا غور کریں یہ پہاڑ، سمندر، سورج، ستارے، کائنات۔ اللہ رب العزت کی یہ مخلوقات بھی ہمارے حواس سے ماورا ہیں تو ہم اللہ رب العزت کی ذات کا تصور کیسے کر سکتے ہیں۔۔۔

🔸 نبیﷺ نے فرمایا جسکا مفہوم ہے: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ ساتوں آسمانوں اور زمینوں کی مثال کرسی کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے ایک بڑے میدان میں کوئی حلقہ انگوٹھی جیسا ڈال دیا جائے۔ اور بعض دوسری روایات میں ہے کہ عرش کے سامنے کرسی کی مثال بھی ایسی ہی ہے، جسے ایک بڑے میدان میں انگوٹھی کا حلقہ۔

عرش اللہ تعالی کی مخلوق میں سے سب سے بڑی مخلوق ہے۔

🔸 جب ہم اللہ کی مخلوق میں سے محسوس چیزوں کا ادراک نہیں کرسکتے تو اللہ کے علم ازلی اور تقدیر کا ادراک بھلا کیسے کرسکتے ہیں۔

🔸 کتاب کے اطراف میں حاشیہ لکھنا ہمارے اکابرین کی سنت ہے اس سے کتاب کی بے ادبی نہیں ہوتی۔ ہمیں بھی چاہیئے کہ اہم نکات لکھ لیا کریں۔

🔸 اللہ تعالی نے موسیٰؑ کو تنبہہ کی کہ آپ اپنی قوم کو پیچھے کیوں چھوڑ آئے۔ اسی طرح ایک موقع پر نبیﷺ کی تربیت بھی اللہ تعالی نے عَبَسَ وَتَوَلّٰٓىۙ‏ نازل کرکے فرمائی۔

نبی کا شیخ اللہ ہوتا ہے اور ہمارے شیخ علمائے کرام و مشائخ میں سے ہوتے ہیں۔ جب الله رب العزت نے اپنے محبوب انبیاء کرام کی تربیت ساری دنیا کے سامنے کی تو اگر ہمارے مشائخ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہمیں کچھ زجر و توبیخ فرمادیں تو ہمیں ناراض ہونے کی بجائے الله کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ آخرت میں عذاب کی بجائے یہی اصلاح ہوگئی۔

Books

WordPress Video Lightbox