Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Surah Naml - سورہ نمل

15/04/2023
Aayath Name:
Page:

Audio

Important Notes

🍁 ۱ اپریل ٢٠٢۳ – کالس ٢۳ – سورت الحج 🍁

آج کی تفسیر کالس کے اہم نکات

🔸ل ُمُهۡم، ا ّٰد َر َك کے لفظ کی تفسیر، آخرت کے بارے میں ان کا علم تهک کر گر گیا۔ یا ان کا علم ختم ہو گیا۔ یہ بَ ل ا ّٰد َر َك عۡ اعتراض کرتے تهے کہ آخرت کب واقع ہوگی بلکہ یہ آخرت کا سرے سے انکار ہی کر دیتے تهے۔ کیونکہ انهیں اصل مسئلہ اس پر تها کہ آخرت میں انهیں برے اعمال پر سزا ملے گی۔ دوسرا نب ی سے چڑ اور بغض کی وجہ سے بهی تکذیب کرتے تهے۔ کہتے تهے کہ اگر آخرت ہو بهی گئی تو ہم ہیں ہی اتنے اچهے کہ آخرت میں اس دنیا سے بهی زیادہ ملے گا۔ ان کی غلطیوں کو ۔شیطان نے انکے لیے مزین کر کے پیش کیا ہوا تها

🔸ا ّٰد َر َك لفظ میں مختلف لہجے اور قرآتیں ہیں۔ قرآن کم از کم بیس قرآتوں میں نازل ہوا ہے۔ قریش کی قرآت رائج ہوئی۔ وقت کے ساته ساته یہ دس قرآتیں رہ گئی۔ اور آج کے دور میں سات قرآتیں حفاظ کے سینوں میں محفوظ ہیں ۔

🔸سوال جواب:

🔸سوال: عورت کے چہرے کا پردہ فتنے کی وجہ سےفرض ہے۔ وہ فتنہ کیا ہے اور کیا اس میں کوئی عمر کی قید ہے۔ زیادہ عمر کی خواتین کے لیے کیا حکم ہے؟ جو بوڑھی خواتین پردہ نہیں کرتی تو ان کے لیے کیا حکم ہے؟

🍁جواب: فتنہ کیا ہے؟ اس کے مختلف معانی بیان کیے گئے ہیں۔ )۵ )آزمائش جس پر کامیابی اور ناکامی ملے گی /برائی جس چیز سے نقصان اور فساد ہو

🔸فتنے کا اندیشہ: میڈیکل فیلڈ میں ایک لفظ انفیکشن سے اس کی تعبیر ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹرز اس انفیکشن کے اندیشے سے احتیاط بتاتے ہیں۔ آپریشن کے وقت آالت sterilize کرتے ہیں۔ مفتی صاحبان کے جو ہم فتوے سنتے ہیں یہ چیز ناجائز ہے وہ چیز ناجائز ہے یہ بهی روحانی infection کے پیش نظر ہی کہتے ہیں کہ فتنے یعنی روحانی انفکشن کا اندیشہ ہے۔ جس طرح ڈاکٹروں کو جسمانی انفکشنز کا پتا ہوتا ہے عوام کو نہیں اسی طرح علماء مشائخ کو بهی روحانی حاالت کا پتا ہوتا ہے عوام کو نہیں۔ اسلئے کہ یہ دونوں مریضوں سے ڈیل کرتے ہیں اور فتنوں / اففکشنز کا علم حاصل کرتے ہیں۔ اسی لئے ان دونوں شعبوں کے ماہرین کے علم اور سمجه پر اعتماد کرکے انکی بتائی احتیاطوں پر عمل کرنا چاہیے۔

🔸پردے اور ستر کے درمیان فرق: ی ہے۔ ستر کے احکامات ہمیشہ عورت کے سر کے بالوں سے لے کر پاؤں تک ستر میں شامل ہے، ہتهیلی اور پیر ستر سے مستثن سے تهے، پردے کے احکامات ۱ ہجری میں آئے۔ پردہ صرف منہ ڈھک لینے کا نام نہیں ہے بلکہ مرد اور عورت کے اختالط کی ممانعت ہے۔ حجاب بالبیت: ایسی چہار دیواری یا آڑ یا رکاوٹ ہے جس سے عورت مردوں سے بالکل الگ ہو جائے۔ ر کی شادی ہوئی اور وہ، نب حضرت زین ب سے حضو ی اور غیر محرم صحابہ کرا م سب ایک ہی صحن میں تهے۔ کیونکہ آپ شریف گهرانے کی خاتون تهیں تو پردہ کے حکم سے پہلے ہی آ پ اپنا چہرہ دوسری طرف کر کے بیٹهی تهیں۔ جب پردے کا حکم آیا تو نب ی نے اس صحن کے درمیان میں آڑھ لگا دی، یعنی ایک صحن کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ حجاب بالبرقع: کسی ضرورت سے عورت کو ایسی جگہ جانا ہے جہاں چار دیواری نہیں ہے تو عورت جو پردہ کرے گی وہ حجاب بالبرقعہ کہالئے گا۔ اکابر علماء نے برقعہ کے معنی بتائے کہ ایسا کپڑا جو عورت کے وجود کو پورے کا پورا ڈھانپتا ہو )کہ اسکے خد و خال بهی نمایاں نہ ہوں(

🔸برقعہ میں چہرے کو چهپانا فرض ہے یا نہیں۔ اس پر فقہاء میں اختالف ہے۔ ہ امام ابو حنی ف کے نزدیک چہرے کو چهپانا فتنے کی صورت میں فرض ہے ورنہ نہیں ہے۔ اور دوسرے آئمہ کے نزدیک فرض ہے کہ یہ سراسر فتنہ ہی ہے۔

🔸ہ اپنے وقت کے فقیہ تهے جیسے وزارت صحت کے انچارج۔ انہوں نے مشروط )کنڈیشنل( حکم لگایا کہ اگر فتنہ امام ابو حنیف کا اندیشہ ہو تو چہرہ چهپانا فرض ہے۔ لیکن یہ کون فیصلہ کرے گا کہ اندیشہ ہے یا نہیں۔ فقیہ تو اپنے علم، تقوی اور حاالت و واقعات کی آگاہی کے ساته کہ سکتا ہے کہ فتنہ )روحانی انفکشن( ہے یا نہیں۔ لیکن ایک شخص جس کے پاس یہ سب نہیں وہ اپنی چهوٹی سے عقل جو نفس اور شیطان کی زد پر ہوتی ہے کی بنیاد پر کیسے فیصلہ کرے گا کہ فتنہ ہے یا نہیں۔ نفس اور شیطان نے تو اس کی عقل سے ہللا کی نافرمانی ہی کروانی ہے۔

🔸روحانی انفیکشن کو ایمان واال افورڈ نہیں کر سکتا یہ اسکے لئے ناقابل برداشت ہے جیسے کوئی انسان سیریس بیمار ہونے کو پسند نہیں کرسکتا۔

🔸باقی بدن تو تقریبا ہر عورت کا ایک سا ہوتا ہے۔ عورت کا چہرہ ہی اسکی شناخت کا بهی سبب ہوتا ہے اور مرد کے لئے عورت کی رغبت، طلب، محبت کا واسطہ بهی بنتا ہے۔ اس لئے چہرہ کهولنے میں تو فتنہ ہی فتنہ ہے۔

🔸کبهی کبهار ایسا ہو سکتا ہے کہ متقی پرہیزگار شیخ عالم کہے کہ یہاں فتنے کا اندیشہ نہیں، لیکن ایسی صورتحال بہت شاز ہیں اسلئے ان پر عمومی فتوی نہیں دیا جا سکتا۔

🔸بوڑھی عورتوں کا پردہ اگر فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو چهوڑ سکتی ہے۔ آجکل یہ بهی ممکن ہے کہ بوڑھی عورت بهی فتنے میں مبتال ہو جاتی ہے۔ ایسی مثالیں موجود ہیں۔ کچه کلچرز میں زنا نمبر ایک گناہ نہیں ہے۔ وہاں دوسرے گناہ زیادہ ہوتے ہیں۔ لیکن کچه کلچرز میں زنا ہی پہلے نمبر کا گناہ ہوتا ہے۔ اور آج کل کے پُرفتن دور میں جہاں فحاشی عام ہوچکی ہے کہ جوانوں کیلے بے پردہ بوڑھی عورتیں بهی فتنے کا باعث بن سکتی ہیں۔

🔸یہ فتنہ بچوں اور نوجوانوں میں بهی بہت زیادہ ہے۔ بظاہر نظر سے اوجهل لیکن گهروں میں بہت کچه چل رہا ہے۔ ان انفیکشنز کا ادراک مشائخ کو ہوتا ہے کیونکہ لوگ یہ باتیں مشائخ کو ہی بتاتے ہیں۔ اگر بے پردگی کے گناہ سے نہیں بچیں گے تو ایسا نہ ہو کہ نوجوان بچے دل کہیں پهنسا بیٹهیں اور پهر زبردستی شادی کرنے پر وہ لڑکی گهر کسی کا بسا رہی ہو اور دل میں کسی اور کو بسا رہی ہو۔ ماں باپ احتیاط نہ کریں تو بچے فتنے کا شکار ہو سکتے ہیں۔

 

Books

WordPress Video Lightbox