Iman aur Kufr - Qur'an ki Roshni Main Part-2
Video
Important Notes
“ایمان اور کفر قرآن کی روشنی میں” کلاس نوٹس
کلاس نمبر ٢، ١٧ اپریل ٢٠٢٤
▪ سب سی پہلی چیز صحیح نیت ہے اگر نیت ٹھیک نہ ہو تو یہ عمل یعنی ایمان کی حفاظت کو سیکھنا اور سکھانا تو یقیناً سب سے بڑا ہے لیکن قبول نہ ہوگا۔ عمل کی قبولیت کی شرط صحیح نیت ہے ورنہ الٹا گناہ ہے۔ اگر شروع میں نیت ٹھیک نہ بھی ہو تو بعد میں بھی ٹھیک کر سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اللہ پاک اپنی رحمت سے عمل قبول فرما لینگے اور پہلے غلط نیت سے کئے کام کو بھی ٹھیک فرما دینگے۔
▪ کلاس کی نیت اپنی اصلاح ہو نہ کہ دوسروں پر تنقید، گو کہ دوسروں کی خیر خواہی کی نیت ضرور کریں کہ جس چیز سے مجھے فائدہ ہوا وہ میں دوسروں کو بھی بتاؤں۔
▪ ایمان اور کفر کو سمجھنا آج ناگزیر ہے:
ایمان اور کفر کی بحث سب سے زیادہ اہم ہے کہ اس پر ہمیشہ کی جنت یا ہمیشہ کہ جہنم کا دارومدار ہے۔ آج کے پر فتن دور میں اس بنیادی ترین سمجھ کو حاصل کئے بغیر گزارا نہیں، گو کہ پچھلے زمانے میں شاید گزارا ہو بھی سکتا تھا۔ وجہ یہ کہ یہ فتنہ دجال کا دور ہے۔ اس دور میں ہم فتنوں سے چھپ کے نہیں بیٹھ سکتے۔ پہلے فتنوں میں وہ مبتلاء ہوتا تھا جو ان کی طرف جانا تھا، اب فتنے گھر کے اندر گھس آتے ہیں، اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے جو پہلے نہیں ہوتے تھے۔۔
اس وقت دشمن گوریلا وار فیئر کی حکمت عملی کے تحت ہماری صفوں میں گھس کر ہمیں کاری ضرب لگا رہا ہے یعنی ہمارے ایمان کو ختم کر رہا ہے۔
▪ تاہم تکبر نہیں کرسکتے:
الحمدللہ ہمیں اس بڑے کام کرنے کی توفیق ملی ہے مگر اس کی وجہ سے ہم تکبر میں مبتلا نہ ہو جائیںں کہ تکبر تقوی کے خلاف ہے۔ اس ضمن دو اہم باتیں یاد رکھنی ہیں۔
۱۔ ہم نے ڈرتے رہنا ہے اور کرتے بھی رہنا ہے اور کرتے بھی رہنا ہے اور ڈرتے بھی رہنا ہے۔ ہمارے مشائخ ہمھیں یہ بات گھول گھول کر پلاتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔
إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ
ترجمہ:اللہ تو ان لوگوں سے قبول کرتا ہے جو متقی ہیں۔
عمل سب کر لیتے ہیں لیکن قبولیت الگ چیز ہے اور اس آیت سے پتہ چلتا ہے قبولیت تقوی ہونے پر ہی حاصل ہوتی ہے۔
۲۔ دوسری بات، حدیث پاک میں آتا ہے ۔
إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الفَاجِرِ
ترجمہ: بیشک اللہ اپنے دین کا کام فاسق و فاجر سے بھی لے لیتے ہیں۔ ( صحیح بخاری)
ہم اگر دین کا کام کر رہے ہیں تو خوشگمان نہ ہوں کہ ہم متقی بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ تو فاسق سے بھی دین کا کام لے لیتا ہے۔
یہ دو تلواریں مومن کے سر کے اوپر ہر وقت لٹکتی رہتی ہیں۔اسی وجہ سے مومن کبھی عجب اور تکبر کا شکار نہیں ہو سکتا۔
▪ بدترین کفر:
زندقہ یا الحاد جو کہ کفر (یہی اس زمانہ کا کفر نفاق ہے) کی ایک خاص قسم ہے اس کو اسلام اور ایمان سے ممتاز Distinguish کرنا اور مسلمان اور زندیق کے فرق کو واضح کرنا جو کہ چھپا ہوا ہوتا ہے بغیر غور کئے واضح نہیں ہوتا۔ جیسے گرگٹ اپنا رنگ جہاں ہوتا ہے ویسا بنا لینے کہ وجہ سے بغیر غور کئے نہیں پہچانا جاتا۔ اس زمانے میں علوم قرآن اور حدیث سے عام نا واقفیت کی وجہ سے ملحدین کو پہچاننا اور مشکل ہوگیا ہے۔
▪ کتاب میں لکھا ہے کہ ملحدین اسلام کے بھیس میں بد ترین کفر کی تبلیغ کرتے رہے ہیں۔ بدترین اس لئے کیونکہ ملحد منافق کی قسم ہے اور منافقین کے بارے میں قرآن مجید فرماتا ہے کہ انکو بدترین عذاب ہوگا۔ بدترین عذاب بدترین گناہ پر ہی ہوسکتا ہے۔
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ۔
ترجمہ: بےشک منافقین جہنم کے سب نیچلے درجے میں ہوں گے۔
▪ یہ کتاب مفتی شفیع رحمتہ اللہ علیہ نے آج سے 70 سال پہلے لکھی لیکن یہ آج بھی اتنی ہی relevant ہے جیسے ۱۹۵۴ میں تھی۔
▪ نئے فتنے سر اٹھاتے رہیں گے اور پرانے بھی پلٹ کے آتے رہیں گے جب تک عیسی علیہ السلام نہ آجائیں۔ اور ان کے جانے کے بعد پھر سے اٹھیں گے ۔آجکل فتنے بہت تیزی سے آرہے ہیں۔ حتی کہ جو دشمن کو للکارتا ہے وہ بھی اکثر خود دشمن ہی سے ملا ہوا ہوتا ہے۔ لوگ اسکی للکار سے متاثر ہوکے اس کے ساتھ ہو جاتے ہیں اور یوں دشمن کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔