Misali Aurat Part 76
Page 133:
Video
Important Notes
🪷 درس کا نام: مثالی عورت – مثالی ماں🪷
🫧 (With important tips on home schooling)🫧
تاریخ :بروز بدھ ۲۵, ستمبر ۲۰۲۴
🍀 ہوم اسکولنگ میں “اسکول” کا لفظ مس لیڈ کر سکتا ہے کہ ہوم اسکولنگ کا مطلب ہے گھر میں اسکول بنا لینا۔ حالانکہ گھر کے اندر سکول بنا لینا ممکن نہیں ہے۔ چنانچہ ہوم اسکولنگ کا بس یہ ہے کہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام اپنے گھر پہ کرنا۔
🍀 گھر پے بالکل اسکول کی طرح کا ماحول بنانے کی بجائے بچوں کی اصل تعلیم و تربیت پر توجہ دی جائے۔
🍀 پاکستان جیسے ملک میں ہر جگہ سکول بنا لینا بہت آسان ہے کیونکہ کوئی باقاعدہ قواعد و ضوابط نہیں ہیں، لیکن وہ اسکول بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کا فریضہ انجام نہیں دے پاتے ہیں۔
🍀 پہلے وسائل کی کمی کی وجہ سے بچوں کو سکول بھیجے بغیر بہت مشکل ہو جاتا تھا، مگر اب بہت وسائل موجود ہیں تو گھر میں ہی تعلیم و تربیت نسبتاً آسانی سے کی جاسکتی ہے، بس تھوڑا ہمت سے سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
🍀 بچوں کو دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے، اور یہ کام گھر کے ماحول میں بہتر طور پر کیا جا سکتا ہے۔
🍀 ہوم اسکولنگ کرتے وقت ضروری اصولوں کو سامنے رکھیں تاکہ بچوں کی بہتر تربیت ہو سکے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت میں ماں باپ خود شامل رہیں، خاص طور پر جب بچے چھوٹے ہوں۔
🍀 والدین خود بچوں کو پڑھائیں یا کسی ٹیچر کو hire کریں تو ان کی نگرانی کریں، دیکھیں ٹیچر کیا اور کیسے پڑھا رہا ہے۔
🍀 بچوں کی تعلیم و تربیت کو کسی دوسرے کے حوالے (outsource) نہ کریں، بلکہ والدین خود ذمہ دار بنیں۔
🍀 والدین بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی شامل رہیں۔
🍀 بچوں کے لیے عقائد اور سوچ کے لحاظ سے صحیح اور اچھے ٹیچر کا انتخاب کری۔ ٹیچر کے عقائد ٹھیک ہونے چاہئیں، خاص طور پر ختم نبوت اور صحابہ کرام کے حوالے سے۔
🍀 ٹیچر کی سوچ دین اور دنیا کے صحیح توازن پر ہو، دنیاوی کامیابی کو ہی سب کچھ نہ سمجھتا ہو۔
🍀 بچے اگر والدین سے نہیں سنبھلتے لیکن انکی بجائے دوسروں سے پڑھنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں تو انکو دیکھنا چاہیے کہ انکے بچے ان سے کیوں نہیں پڑھنا چاہتے، اس کی وجوہات سمجھیں اور اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں۔
🍀 والدین یا تو بہت سخت ہو جاتے ہیں یا بہت زیادہ نرم۔ اس توازن کو درست کریں تاکہ بچے آپ سے پڑھ سکیں۔
🍀 والدین کی عزت بچوں کے سامنے برقرار ہونی چاہیے، ماں باپ کی تذلیل بچوں کے سامنے ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔
🍀 *بچوں کی ضروریات کو سمجھیں دیکھیں کہ جو مواد آپ پڑھانا چاہتے ہیں، کیا یہ ان کی عمر کے مطابق ہے اور کیا یہ واقعی ضروری ہے؟* صرف اس وجہ سے بچوں کو گھر پر ہر چیز نہ پڑھائیں کہ یہ اسکول میں اس عمر کے بچوں کو پڑھائی جاتی ہیں۔
🍀 اس بات کو سمجھیں کہ اسکول سسٹم ایک کمرشل سیٹ اپ ہے۔ اسکول چلانے والے اسکول کے ذریعے ہی اپنا گھر بس چلاتے ہیں۔ یہ انکی آمدنی کا ذریعہ ہے۔ وہ فری میں آپ کے بچوں کو تعلیم نہیں دیتے ہیں، بلکہ فیس لینا انکا حق ہے۔
🍀 البتہ جب کسی کو لالچ اور مال کی حرص لگ جائے تو وہ اپنی آمدنی ناجائز ذرائع سے بڑھانے کی کوشش شروع کر دیتا ہے۔ جیسے ڈاکٹر کا علاج کے لئے فیس لینا غلط نہیں لیکن ڈاکٹر کو اگر حرص لگ جائے تو وہ مریض کو جھوٹ موٹ کی بیماری بتا کے اس سے بھاری بھرکم فیس لے گا کہ اگر تم نے ایسے علاج نہ کروایا تو تم مرجاؤ گے۔
🍀 اسی طرح اسکول والوں کو جب حرص لگ جاتی ہے تو وہ والدین کو یہ خوف دلاتے ہیں کہ اگر آپ کے بچے یہ سارے مضامین نہیں سیکھیں گے اور اتنی ساری کتابیں نہیں پڑھیں گے تو وہ اپنی زندگی میں ناکام ہو جائیں گے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہوتا۔ یہ صرف اس لئے ہوتا ہے تاکہ وہ آپ کو بھاری بھرکم فیس دینے کے لئے ذہنی طور پر تیار کر سکیں۔ بچوں کی تعلیم کے نام پر آپ کے خرچوں کو justify کرسکیں۔
🍀 والدین اپنے بچے کی استعداد اور دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے خود اسکے لئے کورس ڈیزائن کریں۔ نہ ہر وقت اسکول سے موازنہ کرتے رہیں نہ دوسرے بچوں سے اپنے بچے کو کمپیئر کرتے رہیں۔ ہاں اسکول کو کورس ڈیزائننگ کے دوران آئیڈیاز لینے کے لئے دیکھ سکتے ہیں، انسے مرعوب ہوئے بغیر۔
🍀 اپنے ہم خیال لوگوں سے بچوں کی ہوم اسکولنگ کے لئے بات چیت کریں۔ ان کے تجربوں سے سیکھیں، اور اپنے بچے کی تعلیم کا منفرد نظام بنائیں۔
🍀 گھر میں پڑھنے سے بچے کی روحانی اور ذہنی حالت بہتر رہتی ہے اور اس پر ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔
🍀 دنیا داروں کی اتباع نہ کریں۔ گناہوں کی زندگی میں پڑے لوگوں کی پیروی نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے “فاتبع سبیل من اناب الیّ” یعنی انکی پیروی کرو جو میری طرف رجوع کرنے والے ہیں. اللہ کا حکم ماننے سے آسانی ہوتی ہے۔