Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Misali Mard (Beta) Part 51

Class Date:21/02/2024

Audio

Video

Important Notes

🪻 Points Discussed in Seeratun Nabi ﷺ Class #235 🪻
Date: Dec 23, 2023

🔸️ It is against the Qur’an’s ruling to say derogatory things about the Sahaba. Thus, we cannot keep a good opinion about those who do so, no matter how much they support and aid the Muslims. They can’t be considered as well-wishers for the Muslims.

🔸️ Nabi ﷺ leaves with his army on the 10th of Ramadhan whilst everyone was fasting and reaches Zul-Hulaifa (a Meeqaat point on the way from Madinah Munawwarah to Makkah Mukarramah). Hazrat Umm-e-Salma and Hazrat Maimoona رضي الله عنهما accompany Nabi ﷺ on this journey.

🔸️ Hazrat Abbas رضي الله عنه does Hijrat with his family and meets up with Nabi ﷺ at this place. His family leaves for Madinah Munawarrah and he joins the army.

🔸️ Hazrat Abbas رضي الله عنه had become a Muslim long time back, and had sent a message notifying Nabi ﷺ of this and asking for permission to do Hijrat to Madinah Munawwarah. But Nabi ﷺ told him to stay in Makkah Mukarramah as a spy whilst concealing his Islam to keep Nabi ﷺ updated on their plans.

🔸️ Nabi ﷺ tells Hazrat Abbas رضي الله عنه that when he will do Hijrat, it will be the last one (as in after that, no one’s doing this will be considered Hijrat) just like how I was made the last messenger of Allah.

🔸️ Abu Sufyaan bin Haaris (Nabi ﷺ’s uncle’s son and very close friend before Prophethood) and Abdullah bin Umayyah (Nabi ﷺ’s aunt’s son), travel towards Nabi ﷺ with the intention of embracing Islam and send a message to Nabi ﷺ requesting to meet him, but he rejects it due to their hurtful actions in the past.

Recording Link:
https://drive.google.com/file/d/19R0Fv1Yfj03krCvgx_Sh5cNFXOVdtFr8/view?usp=sharing

🍁۱۷ اپریل ٢٠٢۳ – کلاس ۲٦ – سورت النمل 🍁

 

آج کی تفسیر کلاس کے اہم نکات

 

🔸اللہ نے سارا جہاں انسان کے لئے بنایا ہے اور انسان کو اپنے لئے بنایا ہے۔ جب انسان اس ترتیب کو الٹ دیتا ہے یعنی اللہ کے لیے اپنی زندگی گزارنے کی بجائے مخلوق کے لیے گزارنے کو ترجیح دیتا ہے تو اللہ اس سے ناراض ہوتے ہیں۔ ہم مخلوق کی طرف مائل ہوتے ہیں اور گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں تو اللہ ناراض ہوتے ہیں اور جب ہماری طرف سے مخلوق کی طرف مائل ہونے کی شدت بڑھتی ہے تو اللہ کی ناراضگی کی شدت بھی بڑھتی ہے۔

 

🔸مخلوق کو مطلوب اور مقصود بنا لیتے ہیں اسی کے لئے محنت اور تگ و دو کرتے ہیں۔ مخلوق کے ساتھ محبت کے درجے کا تعلق رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ محبت تو اللہ کیلئے ہے، اللہ کے تعلق کے بغیر ہی مخلوق سے محبت، اللہ کی ناراضگی کا باعث بنتی ہے۔ جو محبت اللہ کی نسبت سے ہو وہ نقصان دہ نہیں ہے مثال کے طور پر قرآن رسولؐ شیخ پیر استاد سے محبت کرنا۔

 

🔸رغبت، طلب، محبت، عبادت کیسے پیدا ہوتی ہے؟

 

☘️مثبت انداز میں یعنی تعریفاً اس چیز کا تذکرہ چھیڑنے سے پیدا ہوتی ہے۔ الفاظ سننے سے دل میں ایک کیفیت پیدا ہوتی ہے۔

مثلاً ابھی آئسکریم کے فضائل بیان کرنا شروع کر دیں تو اس کی چاہت دل میں پیدا ہوگی کہ اسے کھائیں۔ اس طرح تذکرہ سے رغبت پیدا ہوئی اور دل اس کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔

اس سے مزید آگے جب الفاظ سنتا رہے اور اس کی جستجو میں لگا رہے تو اس چیز کی طلب پیدا ہوجاتی ہے۔ اب طلب کی جستجو میں لگ جائے تو پھر وہ اس کو حاصل کر لیتا ہے۔

رغبت کو طلب اور طلب کو محبت میں تبدیل کرنے کیلئے تذکرہ کا اہم کردار ہے۔

 

🔹تذکرہ کی وضاحت ایک اور طریقے سے کی گئی ہے اسے ذکر کہتے ہیں۔ ذکر صرف تسبیح کرنے کا نام نہیں ہے۔ ذکر ایک وسیع تصور ہے اور اسکی مختلف شکلیں ہیں۔ اس کے معنی میں تذکرہ یا کسی چیز کی یاد دہانی کرانا داخل ہے۔

 

🌹وَذَكِّرْ فَإِنَّ ٱلذِّكْرَىٰ تَنفَعُ ٱلْمُؤْمِنِينَ (اور یاددہانی کرتے رہیئے کیونکہ یاددہانی ایمان والوں کو نفع دیتی ہے) سُوۡرَةُ الذّاریَات ٥٤

 

اگر آپ کسی چیز کا تذکرہ / ذکر کر رہے ہیں تو کیا آپ اس چیز کے بارے میں علم کے بغیر اس کا تذکرہ کر سکتے ہیں؟

 

مثال کے طور پر اگر آپ کو نہیں معلوم کہ آئسکریم کیا ہوتی ہے تو بغیر علم کے آپ آئسکریم کا تذکرہ نہیں کر سکتے۔

 

ذکر کا ایک مفہوم علم بھی ہے علم کے بغیر تذکرہ نہیں ہو سکتا، اسلیے فرمایا

 

🌹فَسۡـــَٔلُوۡۤا اَهۡلَ الذِّكۡرِ اِنۡ كُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَۙ ( اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو) سُوۡرَةُ النّحل ٤٣

 

☘️ جب آپ کو آئسکریم کے فضائل پتہ چل گئے کہ وہ مزےدار میٹھی اور ٹھنڈی ہوتی ہے۔ اب ہر دفعہ ساری تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں، صرف نام لینے کی ضرورت ہے وہ ساری چیزیں یاد آجائیں گی۔ یہ جذبات (رغبت، طلب، محبت، عبادت ) ذکر یعنی اس کے نام و صفات کے تکرار سے بڑھتے ہیں۔

وہ کوئی کھانے پینے, پہنے کی چیز ہو، کھیل ہو، کوئی انسان ہوں یا اللہ کی ذات ہو۔

 

🔸اللہ کی صفات کا تذکرہ کریں گے تو اللہ کے لئے رغبت، طلب، محبت پیدا ہوگی۔ اپنے اندر اور دوسروں کے اندر یہ جذبات پیدا کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ دین کے بارے میں علم حاصل کریں تاکہ ایسا تذکرہ کر سکیں کہ دوسروں میں طلب اور شوق  پیدا ہو اور اس کے مخالف کے بارے میں نفرت پیدا ہو۔ یہ ہمارے کرنے کا کام ہے، اور ہدایت دینا تو اللہ کا کام ہے۔

 

اسی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنی مصنوعات کے فروغ کیلئے اشتہاروں پر بے تحاشہ پیسہ خرچ کرتی ہیں تاکہ بار بار تذکرہ کرکے لوگوں میں اسکی طلب پیدا ہو۔ دنیا والے دنیا کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اللہ کے نبیؐ اور دین کا کام کرنے والے اس کو دین کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

 

🔸مردوں کو عورتوں سے جب تک علیحدہ نہیں کریں گے اس کے بغیر پردہ کا مقصد حاصل نہیں ہوگا۔ چاہے برقعہ میں ہی عورتیں مردوں سے بلاتکلف ہورہی ہوں۔ بہت آسانی سے کوئی کہہ سکتا ہے کہ آپ مجھے اچھے لگتے ہیں پھر کوئی اپنے آپ کو بچا کر دیکھے اور یوسفؑ جیسا تقویٰ لے کر آئے۔ کوئی ولایت کبریٰ ہر فائز ہوگا جو اس طرح کی آفر ملنے کے بعد اپنے آپ کو بچا سکے۔

 

🔸مجھے پردہ نہ کرنا پڑ جائے صرف اس کے لیے لوگ پردہ کی اپنی اپنی تعریف بنا لیتے ہیں۔ جب آپ پردہ کی مخالفت کر رہی ہیں تو یہ یاد رکھیں آپ کے گھر کے مرد (شوہر، باپ، بھائی، بیٹا) بھی کسی غیر ازدواجی تعلق میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ آپ نے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی اب آپ کو کیا اختیار کے اپنے شوہر، باپ، بھائی یا بیٹے کو کہیں کہ ان کو ایسے تعلقات میں ملوث نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے آپ نے اللہ کے حکم کو توڑا اس پر تو سزا ملتی ہے۔ ڈرنا چاہیے اس عذاب سے جو اللہ کے حکموں کو کمتر سمجھنے پر آتا ہے، بلکہ آیا ہوا ہے۔

 

🔸پردہ ہر غیر محرم کے ساتھ کرنا فرض ہے، سسرال اور میکے میں کوئی فرق نہیں۔ اگر جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتے ہیں تو پردہ کرنے کے طریقے یہ ہیں کہ

(۱) اگر ممکن ہو تو رہنے سہنے آنے جانے کی جگہوں میں علیحدگی رکھی جائے۔ اگر یہ ممکن نہیں ہے تو

(۲) وقت میں علیحدگی کر لیں کہ اس وقت یہ یہ استعمال کریں گے اور دوسرے وقت میں وہ یہ جگہ استعمال کریں گے۔ اگر یہ بھی ممکن نہیں تو

(۳) جب کمرے سے باہر نکلیں تو برقعہ یا ایک بڑی چادر رکھیں کہ اس کے اوڑھنے سے جسم کے خدوخال ظاہر نہ ہوں۔ اور چہرے کو بھی غیر محرم کے آجانے پر چھپا سکیں۔ اپنے کمرے میں کسی کو آنے کی اجازت نہ دیں۔

(٤) بے تکلفانہ بات چیت نہ کریں۔

(۵) ہاتھ سے ہاتھ میں کوئی چیز نہ لیں نہ دیں۔

 

🔸پردہ کرنے والی عورت کے لئے جو بے پردگی کروانے کا سبب بنتا ہے تو وہ گناہگار ہوگا، اور گناہ کا مطلب پٹائی ہے۔ ابھی نہیں ہورہی تو ہوگی۔ یہ جو رو رہے ہوتے ہیں، یہاں تکلیف ہے، دفتر کاروبار میں مشکلات ہیں، کسی رشتہ دار نے ناک میں دم کیا ہوا، یہ سب پٹائی ہی کی شکلیں ہیں۔

 

🔸اگر نامحرم رشتے داروں سے آمنا سامنا ہوجائے تو کیا سلام کر سکتے ہے؟

سب سے بہتر درجہ تو یہ ہے کہ آمنا سامنا ہو ہی نہیں۔ اگر وہ بڑی عمر کے ہوں اور آمنا سامنا ہوجائے تو پھر سلام کر سکتے ہیں۔

 

🔸ہم دین پر عمل کرتے کم ہیں اور جتلاتے زیادہ ہیں۔ جتلانے سے اجتناب کریں اس سے معاملہ خراب ہو جاتا ہے، بدمزگی پیدا ہو جاتی ہے اور عمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ Avoid unnecessary confrontation ۔ بحث مباحثے سے اجتناب کریں، بحث سے اگلا بندہ بھی جوش میں آ جاتا ہے اور یہ بھی سوچ سکتا ہے کہ اب میں بھی دیکھتا ہوں کہ گھر میں پردہ کیسے ہوگا، خواہ مخواہ خاندان میں اپنا ایک دشمن پیدا کر لیا۔ دوسروں پر restrictions یا کرفیو لگانے کی بجائے اپنے آپ کو سمیٹ لیں۔

دین جتلانے کی ایک اور مثال کہ نفلی عبادتوں کی وجہ سے دوسروں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے۔ اس سے فرائض میں بھی انکی مخالفت کا سامنا پڑ جاتا ہے۔

 

اسی طرح اگر کوئی غلط کام کر رہا ہے اور سننے کو تیار نہیں ایسے بندے سے disengage ہوں کیونکہ نتیجہ کوئی نہیں نکلنے والا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ایک پورا chapter  ہے اسکو سیکھےاور سمجھے بغیر کریں گے تو آ بیل مجھے مار والا حساب ہو جائے گا۔

 

🔸شریعت اور سنت پر عمل کرنے سے دوسروں پر ایک رعب (energy field) پیدا ہوتا ہے۔ اللہ اس رعب سے مدد کرتے ہیں۔ نبیؐ نے فرمایا نُصِرتُ بِالرُّعب میری رعب کے ذریعے سے مدد کی گئی۔

 

🔸اسی طرح وٹس ایپ گروپس پر باتیں، غیر محرم کے ساتھ ایسی تعلیم حاصل کرنا، جسکی ضرورت نہیں ہے، بےشک برقع میں ہو۔ دین میں منہ بولے رشتوں کا کوئی نظریہ نہیں ہے۔ دین کی دعوت بھی غیر محرم کو بغیر شرعی احکام کے نہیں دی جاسکتی۔

 

🔸عورت کا کمانے جانا مجبوری میں جائز ہے لیکن حجاب بالبرقعہ میں ہو اور کم سےکم ضرورت کی حد تک نامحرم سے بات چیت کر سکتی ہے۔ شوق، کیرئیر ambitions ،passion ان چیزوں کی وجہ سے نوکری کرنے کی دین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

 

🍃 ریکارڈنگ کا لنک:

https://files.rememberallah.org/Ramadan1444_tafseer/27_ramadan1444tafseerclass_day26.mp3

Books

WordPress Video Lightbox