Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Surah Al Hajj - سورہ حج

04/04/2023
Aayath Name: 61-66
Page:

Audio

Important Notes

🍁 ٤ اپریل ٢٠٢۳ – کلاس ۱٢ – سورت الحج 🍁

آج کی تفسیر کلاس کے اہم نکات

🔸للہ سمیع اور بصیر ہیں۔ سمیع جو ایسی آواز کو بھی سن لے جو باہر نہ نکلی ہو جیسے دل ہی دل میں سوچ رہا ہو۔ اگر ساری مخلوق ایک ساتھ بولنا شروع کر دے تو اللہ ہر ایک کو الگ الگ ٹھیک ٹھیک سنتے ہیں۔ مخلوق کی سننے کی کوئی نہ کوئی حد ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی کوئی حد نہیں۔

🔸اللہ ہی حق ہے، اللہ کے نظام کے خلاف جو بھی نظام ہے وہ باطل ہیں۔

🔸اللہ کے حکم سے سمجھوتہ کر کے کسی سے مدد نہیں لی جا سکتی۔ ہاں اللہ کے حکم کی خلاف ورزی نہ کرتے ہوئے دوسرے سے مدد لی جاسکتی ہے۔ جیسے رسولؐ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرتے وقت رستہ کی رہنمائی کیلئے ایک کافر سے مدد لی۔

🔸مکہ مکرمہ کی سنگلاخ پہاڑیوں پر نباتات اگ گئی ہے۔ وہاں یا تو بیج پہلے سے موجود تھا۔ یا ہوا اور پرندوں کی ذریعے سے بیج ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں۔ سالہا سال سے بیج موجود تھا اللہ نے پانی کو استعمال کرکے اسکو زندہ کر دیا۔

🔸اللہ چھپی ہوئے لطیف تدبیروں کو بھی جانتا ہے۔ جیسے روح کے لطائف کی آواز کشف کے ساتھ ہی سنی جاسکتی ہے مگر اللہ تعالیٰ تو خود کاشف ہیں۔

🔸زمین آسمان میں سب کچھ اللہ کا ہے۔ سب کچھ میں حکم بھی شامل ہے، وہ بھی اللہ ہی کا ہے۔ اس کو کسی کی مدد کی حاجت نہیں۔ لیکن ہمارا اسکی مدد کے بغیر گزارا نہیں۔ اگر ہم اللہ کے دین کی مدد کرینگے تو اللہ ہماری مدد فرمائینگے۔ مسلمان کو اللہ کی مدد کی ہمیشہ فکر رہتی ہے۔ اللہ کی مدد کی ہمیں صرف دنیاوی معاملات میں ضرورت نہیں بلکہ اس کے بغیر تو ہمارا ایمان بھی باقی نہیں رہے گا۔

🔸جو کچھ زمین میں ہے اللہ نے اس کو مسخر کر دیا ہے۔ قرآن مجید کا حکم ہے کہ میں سب کچھ معاف کر دونگا مگر شرک معاف نہیں کرونگا۔ ایسا کیوں حالانکہ اللہ تو رحیم کریم ہے اور اللہ اتنا بڑا ہے جبکہ بندے تو اپنے چھوٹے ہیں پھر شرک پر اتنا سخت فیصلہ کیوں کہ پہلے سے اعلان فرمادیا

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا (٤٨) سورة النساء۔

اس کی بہترین سمجھ ہمیں اس شعر سے ملتی ہے ۔۔۔۔
کھیتیاں سر سبز ہیں تیری غذا کے واسطے
چاند سورج اور ستارے ہیں ضیاء کے واسطے
بحر و بر شمس و قمر ماہ و شما کے واسطے
یہ جہاں تیرے لئے ہے تو خدا کے واسطے

انسان نے شرک کر کے اس ترتیب کو الٹ دیا اور اس جہاں کی عبادت شروع کر دی جسکو اللہ نے انسان کی خدمت کے لئے بنایا تھا۔ انسان بدبخت نے اپنے اوپر والے کی عبادت کرنے کی بجائے اپنے نیچے والوں کی عبادت شروع کر دی۔

🔸کمانے کی خاطر غیر مسلموں کے ملک میں آباد ہونا شریعت کی رو سے جائز نہیں ہے۔ وہاں رہنے سے کافروں کیلئے دل میں نرمی آنا شروع ہو جاتی ہے اور دل میں کفر و شرک کی نفرت ختم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ پھر سوچتا ہے کہ اتنے اچھے لوگ ہیں کیوں جہنم میں جائیں گے۔ کافر اپنے اوپر والے کی عبادت کی بجائے نیچے والوں کی عبادت کرے، ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ اچھا انسان ہو۔ ہاں اسکے کچھ معاملات اچھے ہو سکتے ہیں مگر مجموعی طور پر اس کا عقیدہ شرک اس کو نجس بنا دیتا ہے۔
اب کفر و شرک کے بارے میں ان نرم احساسات کے ساتھ یہ مسلمان نمازیں بھی پڑھ رہا ہوگا لیکن اس کا اندر بدل چکا ہوگا۔

🔸پانی میں کشتی کسی سائنسی اصول کے تحت چل رہی لیکن یہ سائنسی اصول بھی تو اللہ نے بنایا ہے۔ اللہ اس کو کسی اور طرح بھی بنا سکتا تھا۔ اللہ نے آسمان کو تھام رکھا ہے۔ اللہ چاہے تو وہ زمین پر گر جائے۔ آسمان کی ساری تہیں اپنی اپنی جگہیں موجود ہیں اور اللہ کے حکم سے ایک دوسرے میں نہیں ملتی۔ اللہ تعالیٰ انسانوں کے ساتھ روٴف اور رحیم ہیں کہ اسکو سوچنے سمجھنے اور عبادت کرنے کے لئے سر پہ چھت سلامت رکھتے ہیں۔

🔸آج مسلمانوں پر کوئی اور اتنا ظلم نہیں کر رہا جتنا ہم خود اپنے اوپر اور اپنے اہل و عیال پر ظلم کر رہے ہیں۔ لیکن چونکہ ہمارے پاس کوئی آئینہ نہیں ہوتا اس لئے ہمیں اپنا ظلم نظر نہیں آرہا ہوتا۔

🔸کافروں کے مظالم کی ویڈیو وائرل ہونے سے اللہ سے تعلق رکھنے والے لوگ پریشان نہیں ہوتے بس طبعی طور پر تھوڑا افسوس ہوتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں مسلمانوں کو کافروں پر غالب کرنا ہے جبکہ یہ تو اللہ کا کام ہے۔ ہمیں تو وہ کرنا ہے جو ہمارے ذمے لگایا گیا ہے۔

🔸صلاح کرنے والا اپنے اور اپنے اہل و عیال کی دینی بقاء کے لئے بس بڑوں کے حکم پر محنت کر رہا ہوتا ہے۔ وہ خود کر مطلقا مصلح سمجھ کر یہ کام نہیں کر رہا ہوتا۔ اس لئے اس کے لئے اس کام سے نکلنا آسان ہوتا ہے وہ پیچھے نہیں پڑا ہوتا کہ اگر میں ٹھیک نہیں کرونگا تو چیزیں ٹھیک نہ ہونگی۔ مصلح میں اگر لِلّٰہِیَّت اور اللہ پر توکل نہ ہو تو یہ بگاڑ کا سبب بن جاتا ہے۔ اللہ والوں کا دل اللہ کے ساتھ لگا ہوتا ہے یہاں تک کہ دینی محنت کے ساتھ بھی دل نہیں لگا ہوتا۔ آج چھوڑنے کا حکم آجائے تو یہ دینی محنت کو بھی ترک کردیں۔

فقیرانہ آئے صدا کر چلے
سدا خوش رہو ہم دعا کر چلے

جیسے خالد بن ولیدؓ نے عمرؓ کا حکم موصول ہونے پر سپہ سالاری کو ابو عبیدہ بن جراحؓ کو منتقل کیا اور ایک سپاہی کی حیثیت سے جہاد میں شریک ہوئے۔

🔸کل کی کلاس میں ظلم کا بدلہ کے موضوع پر ایک کے بعد ایک سوال کیوں آئے حالانکہ اتنے سوال تو کسی اور موضوع پر نہیں آتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں ظلم بھی بہت بڑھ گیا ہے لیکن اس سے زیادہ مظلومیت کا ڈھنڈھورا بڑھا ہوا ہے۔ جو ظلم کرتا ہے وہ خود بھی اپنے آپ کو مظلوم سمجھتا ہے، اس طرح مظلوم ظالموں سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ حقیقی مظلوموں کے علاوہ ظالم بھی مظلوموں کی صف میں کھڑے ہیں۔

🔸 اللہ نبیؐ اور شیخ کے ساتھ محبت اطاعت پر موقف ہے ظاہری حسن وغیرہ پر نہیں۔ اسی لئے نبیؐ حکم پر اللہ کا گھر بھی چھوڑ کے چلے گئے، اور معاذ بن جبلؓ کو جب کہا تم یمن جاؤ تو یہ جاننے کے باوجود کہ واپس آئینگے تو نبیؐ موجود نہ ہونگے پھر بھی اطاعت کرتے ہوئے نبیؐ کو چھوڑ کر چلے گئے۔

 

Books

WordPress Video Lightbox