Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Surah Al Hajj - سورہ حج

06/04/2023
Aayath Name: 67-70
Page:

Audio

Important Notes

🍁 ٦ اپریل ٢٠٢۳ – کلاس ۱٤ – سورت الحج 🍁

آج کی تفسیر کلاس کے اہم نکات

🔸رسول جسے مستقل شریعت اور کتاب ملی ہو۔ نبی کو مستقل شریعت یا کتاب نہیں دی جاتی بلکہ وہ کسی سابق رسول کی لائی ہوئی شریعت اور کتاب پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب لوگوں کو دیتے ہیں۔ نبوت ملنے سے پہلے نبی انفرادی عبادت اور دوسرے نبی یا رسول کی مدد کر رہے ہوتے تھے۔

🔸منسک سے مراد: ذبح کرنا، جتنی قومیں بھی آئیں ان کے لئے ذبح کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا۔ لہذا اعتراض کرنے والوں کو چاہئے کہ جھگڑا نہ کریں کیونکہ ان کے پاس اس کا کوئی حق نہیں ہے۔ جس کے پاس الحق ہے اسی کے پاس دوسروں سے بحث کرنے کا حق ہے۔

🔸اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں لیکن اس کے باوجود حق پر ڈٹے رہنے کی یاد دہانی کروا رہے ہیں۔ چھوٹے کتنے ہی اچھے ہوں بڑے پھر بھی تاکید کرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ ان کے مقام کا تقاضا ہے۔ بڑوں کی نصیحت پر ناراض نہیں ہونا چاہیے۔

🔸کسی دوسرے کو دلیل کی بنیاد پر غلط سمجھنا ٹھیک ہے، صرف اپنی ذاتی سمجھ کی بنیاد پر نہیں۔ اسی طرح خود کو سند/دلیل کی بنیاد پر صحیح سمجھنا بھی ٹھیک ہے۔ لیکن بغیر سند اور دلیل کے خود کو صحیح سمجھتے رہنا ہرگز صحیح نہیں۔ کیا ہم نے کسی اہل علم و سند سے اپنے بارے میں پوچھا ہے کہ ہم صحیح ہیں یا نہیں۔

🔸میں ایسی خوش اخلاق کی مذمت کرنی ہے جو خالص کافروں کی تہذیب سے ہم میں آئی۔ مثلاً ایک جملہ بہت بولا جاتا ہے
Everyone has a right to his or her opinion
لیکن اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں جس کے پاس سند نہیں ہے اس کے پاس بولنے تک کا اختیار نہیں ہے۔ جس کے پاس سند ہے وہ بولے اور سمجھائے۔ جب کہ مغربی تعلیم ہر چیز کو subjective بنا دیتی ہے حالانکہ دین جو اصل حقیقت ہے ایک objective چیز ہے۔ کافروں نے یہ جھوٹے اخلاق اپنے تعلیمی نظام کے ذریعے سے مسلمانوں میں بھی رائج کر دئیے ہیں۔

ایسا تعلیمی نظام متعارف کرایا جس کی وجہ سے ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاس بھی ایک دلیل ہے۔ علم کو پس پشت ڈال دیا گیا اور دین کو صرف ایک opinion رائے بنا دیا گیا۔ اور جیسا کہ محاورہ ہے
Opinions are like bellybutton, everyone has one
(رائے تو پیٹ کی ناف کی طرح ہے جو ہر ایک کے پاس ایک موجود ہے)
اسںی نظریہ کے تحت یہودیوں نے عیسائیت کا بیڑا غرق کیا اور یہی سوچ اب اسلام میں داخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن الحمدللہ کامیاب نہیں ہونگے۔

🔸کافروں کو دار الاسلام اور مسلمانوں میں تبلیغ کا حق نہیں ہے۔ لیکن کیونکہ ہمارے ذہن مغربی تعلیم کی پیداوار ہیں اس لیے ہمارے لئے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ جب مسلمانوں کو کفار کی سرزمین میں تبلیغ کی اجازت ہے تو کافروں کو مسلمانوں کی سرزمین میں کیوں نہیں۔

🔸ہر انسان یہ نہیں کہ سکتا کہ اللہ ہی تم سے سمجھے گا بلکہ اللہ تو ہر باطل سے سمجھے گا اگر ہم بھی باطل کی صف میں ہونگے تو ہم بھی پکڑے جائینگے۔ اگر ہم سو فیصد حق ہر کھڑے ہونگے تو ہی یہ کہ سکتے ہیں۔

🔸کفار ذبح کے بارے میں تنقید کرتے تھے کہ یہ بات عجیب ہے کہ جس جانور کو خود ذبح کریں وہ حلال ہے اور جس کو اللہ ماریں وہ حرام ہے۔ یہاں کفار مسلمانوں کو کہنا چاہ رہے ہیں کہ تم اپنے آپ کو اللہ سے افضل سمجھتے ہو؟
اللہ کوئی کام کرے تو ناپاک اور تم کرو تو پاک۔ یہ انہوں نے اپنی محدود عقل کی بنیاد پر کہا جس کے پاس علم نہیں تھا۔ علم تو اللہ اور اسکے رسول کے پاس تھا جسکی وجہ سے ذبح کا یہ طریقہ بتایا۔ آج جدید تحقیق نے یہ ثابت کردیا کہ مسلمانوں کے طریقہ ذبح سے جانور کو تکلیف بھی نہیں ہوتی اور سارا بہنے والا خون باہر نکل جاتا ہے، جو اگر جسم کے اندر رہ جاتا ہے تو یہ کھانے والے کے لئے مضر صحت ہوتا۔ لیکن یہ علم تو انسان کو ابھی ملا۔
اصولی بات یہ کہ ہمارے پاس علم نہیں ہوتا اور ہم اپنی عقل کو استعمال کر کے عقل وعلم والوں پر تنقید کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اس محدود عقل کی بنیاد پر خود کو صحیح سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔

🔸اس وقت معاملات بہت بدل گئے ہیں اس وقت اسلام پر اتنا اعتراض نہیں ہورہا کیونکہ مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں نے بھی اس کے جواب دے دئے ہیں اور اگر کوئی اعتراض کر بھی رہا ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس وقت اعتراض علماء حق پر رہ گیا ہے جو دین کی حفاظت کا کام کر رہے ہیں۔

🔸منسک کے معانی ذبیحہ کے ہیں۔ اعتراض کا جواب دیا گیا کہ نبیؐ کی شریعت ایک مستقل شریعت ہے اس کے احکام کا موازنہ پہلی شریعت سے بھی جائز نہیں۔ چہ جائیکہ تم اس کا مقابلہ اپنی عقل سے کر رہے ہو۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کہ ایک دوا تھی جسکی میعاد ختم ہوگئ پھر آپ نئی دوا لے آئے اور اس کا فارمولا/اجزاء الگ ہیں تو کوئی اس سے پرانی والی دوا کا موازنہ کرنا شروع کر دے۔ یہی نہیں، بلکہ علم طب سے اپنی ناوافقیت کے باوجود یہ کہے کہ میں ایک دوا بناؤں گا جو اس سے زیادہ اچھی ہوگی۔

آجکل بھی یہی معاملہ ہے کہ بے علم لوگ سند والوں، علم والوں، اچھے اخلاق والوں سے آکر بحث کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ سراسر حماقت ہی حماقت ہے۔

 

Books

WordPress Video Lightbox