Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Surah Al Hajj - سورہ حج

10/04/2023
Aayath Name: 75-78
Page:

Audio

Important Notes

🍁 ۱۰ اپریل ٢٠٢۳ – کلاس ۱۸ – سورت الحج 🍁

آج کی تفسیر کلاس کے اہم نکات

🔸اللہ جانتا ہے جو کہ ان کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور تمام امور اللہ کے سامنے پیش کئے جائینگے۔ اللہ اپنے علم کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے اور اپنے عرش پر خود موجود ہے۔ دنیا عرش سے سب سے بعید ہے۔ عرش کی مثال ایک گیند کی باہر کی سطح/خول کی طرح ہے اور زمین اس گیند کے بالکل درمیان کا نقطہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے جو چیز زمین پر آتی ہے اس کا واپس جانا لوٹنا کہلائے گا۔ اللہ کی طرف واپسی کو رجوع کرنا کہا گیا۔ سارے معاملات اللہ کہ طرف لوٹنے والے ہیں۔

🔸حکم ہے اے ایمان والوں! اللہ کی عبادت کرو اور خیر کا کام کرو۔ خیر، اخیرُ سے نکلا ہے مطلب زیادہ بہتر چیز۔ یعنی ممکن ہے کہ تمھارے پاس کوئی اچھے طریقے پاس ہوں لیکن تم زیادہ اچھے والے طریقے کو اختیار کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

🔸نبوت وہبی چیز ہے یعنی اللہ جس کو چاہے عطا فرماتے ہیں، محنت کر کے نبی نہیں بنا جا سکتا۔ ولایت کسبی چیز ہے یعنی محنت کرکے حاصل کی جا سکتی ہے۔

🔸اللہ سب انسانوں اور فرشتوں کی تمام حالتوں کو اپنے علم ازلی اور علم ابدی سے جاننے والا ہے، اسلیے ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ اس کو کیوں چنا اور ہمیں کیوں نہیں چنا۔ اللہ تعالی ہی نے قانون بنایا چناؤ کے معیار بنائے اور پھر ان کے مطابق چنا۔

Allah is The Law.

🔸اے ایمان والو! اصول (یعنی نبی) کو ماننے کے بعد فروع (یعنی نبی کے حکموں) کی بھی پابندی کرو۔ جب کو مان لیا ہے تو اب کی بھی مانو۔ یعنی جب نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، جہاد، جس چیز کا جب حکم دیا جائے تب وہ کرو۔ اہم فروع نماز ہے۔

🔸ایک عجیب مقدمہ قیامت میں پیش ہوگا۔ ایک طرف نبیؐ سے پہلے کے تمام انبیاء اور دوسری طرف ان کی امتیں ہونگی۔ قاضی اللہ تعالیٰ ہونگے۔ اس کے مقابلے میں گواہ لائے جائینگے۔ اور وہ ہم ہونگے اگر ہمارا ایمان پر خاتمہ ہوا تو۔ ہمیں ان گواہوں یعنی مسلمانوں میں اس دن شامل ہونے کی دعا اور فکر کرنی چاہیئے۔ اس دن رسول ﷺ کی شہادت سے ہم ان گواہوں میں شامل ہونگے کہ یہ میرا امتی ہے۔ کوئی ایسا کام نہ کر جائیں کہ اس دن نبی کریمؐ ہمارے حق میں شہادت نہ دے پائیں۔

مثال کے طور پر ختم نبوت۔ نہ تو خود اس قسم کی حرکت کریں کہ نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کے خلاف کوئی بات کر جائیں نہ ختم نبوت کے خلاف گروہوں اور تحریکوں کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھیں۔ اگر ایسا کریں گے تو کہیں نبی ﷺ اس دن امتیوں کی صف میں سے خارج کر نہ فرمادیں۔

🔸احادیث ہیں جن میں فرمایا فلیس منی اور فلیس منا یعنی یہ مجھ سے اور میری امت میں سے نہیں ہے۔ اس لئے ہم اپنی جذباتی وابستگیوں کی وجہ سے ایسے لوگوں کے دجل اور فریب سے دھوکا کھا کے ان کو سپورٹ نہ کرنا شروع ہوجائیں۔ بہت سے ان میں سے قادیانی نواز ہیں، ہم ان کی چند بظاہر لبھا دینے والی باتوں کو دیکھ کر ان سے متاثر ہو جاتے ہیں۔ کوئی خیرات اور نیکی ہمارے کام نہیں آئیگی اگر قیامت کے دن نبی ﷺ کی امت سے نکال دیے گئے۔

🔸ہم ملک کی بہتری کے نام پر قادیانی اور روافض نوازوں کو سپورٹ کر رہے ہوتے ہیں۔ آج تک سب سے چھوٹا درود شریف پڑھنا نہیں آیا۔ کیا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھنا مشکل کام ہے؟ کبھی کسی ایسے شخص کو دیکھا جو الحمدللہ رب العالمین تو پڑھ سکتا ہوں لیکن ﷺ نہ پڑھ سکتا ہوں۔

🔸کیا ہماری سیاسی وابستگیاں اس قابل ہیں کہ ہم اپنی آخرت انکی وجہ سے داؤں پر لگا دیں۔ اگر بات سمجھ میں نہیں آرہی تو کم از کم نیوٹرل ہو جائیں، سب سے الگ ہو کر صرف قرآن سے جڑ جائیں۔ اس آیت میں بھی ہے اعتصموا باللہ (اللہ کو مضبوطی سے پکڑ لو، یعنی قرآن کو اور قرآن والوں کو)۔

 

Books

WordPress Video Lightbox