Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Surah Yousuf Class 47 - Ramadan 1445 Day 15

25/03/2024
Aayath Name: 53-57
Page: 87-88

Audio

Important Notes

🔹15 رمضان المبارک، تفسیر سورہ یوسف اہم نکات:

▪️انسان کی عقل اس کے نفس امارہ کی تربیت کرکے اسے لوامہ بناتی ہے، یعنی گناہوں سے توبہ پر مائل کرتی ہے۔

▪️نفس مطمئنہ: عام آدمی اور صلحاء کو مجاھدات سے حاصل ہوتا ہے۔

▪️اور انبیاء کرام کو اللہ تعالیٰ نفس مطمئنہ ہی عطا فرماتے ہیں کیونکہ ان کے اوپر اللہ تعالیٰ نے بوجھ بھی سب سے بڑا ڈالا ہوتا ہے۔ اسی لئے انکے نفس مطمئنہ کی حالت میں دوام بھی ہوتا ہے۔

▪️ صلحاء کو جب مجاھدات سے نفس مطمئنہ حاصل ہوجاۓ تو اس کو دوام نہیں کہ ہمیشہ مطمئنہ ہی رہے گا۔

▪️مگر مشائخ نے فرمایا ہے کہ جب نفس ایک مرتبہ مطمئنہ بن جاتا ہے تو پھر تنزلی کا شکار نہیں ہوتا۔

▪️یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ مطمئنہ ،امارہ بن جاۓ ہاں لوامہ بن سکتا ہے کیونکہ صلحاء سے بھی کبھی گناہ ہو جاتے ہیں مگر اس پر دوام نہیں ہوتا فورا نفسِ لوامہ ملامت کرتا ہے اور توبہ کی توفیق ہو جاتی ہے۔

▪️نفس امارہ جب توبہ کرتا ہےاور لوامہ بن جاتا یے تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی صفت غفور کا ظہور فرما کر توبہ قبول فرماتے ہیں۔

▪️اور نفس مطمئنہ بھی اللہ کی رحمت سے نصیب ہوتا ہے اسلئے غفور کے ساتھ صفت رحمت کا ذکر فرمایا۔

▪️سنت اللہ ہے کہ ہر لفظ کا استعمال بہت خاص طریقہ سے نپا تلا فرماتے ہیں

▪️ ہم بھی اسباب کہ درجے میں زبان کا علم حاصل کریں۔ کیونکہ سنت سے زبان سیکھنا ثابت ہے، بولنا سیکھنا ثابت نہیں۔ خطابت عطیہ خداوندی ہے۔ضرورت کے وقت خود توفیق ہو جاتی ہے

▪️عرب بچپن ہی سے زبان سکھاتے۔ اس کی حوصلہ افزائی کرتے مگر قرآن اور سنت میں زیادہ بولنے کی حوصلہ افزائی نہیں۔

انزلوا الناس منازلھم: ہر شخص سے اسکے مرتبے کے مطابق معاملہ کیاجاۓ

▪️بادشاہ کے پاس جانا ہو تو تیاری سے جائیں نبی کریم ﷺ دونوں جہاں کے سردار ان کے روضہ مبارک پر بھی تیار ہو کر جائیں۔

▪️کیونکہ یوسفؑ بادشاہ کے دربار میں جارہے تھے تو اسکی شوکت کا اثر نہ ہو اسلئے اللہ تعالیٰ نےاپنی عظمت و شان کے استحضار و کبریائی کی دعا سکھائی۔

▪️کیونکہ بازار میں بھی دنیا کی عظمت و محبت کا سب سے زیادہ موقع ہوتا ہے اسلئے وہاں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی کبریائی کی دعا سکھائی تاکہ دنیا سے مرعوب نہ ہوں۔

▪️معاشی فکروں سے آذادی کیلئے بہترین معاشی منصوبہ بندی سنتِ یوسفی

▪️حضرت یوسفؑ نے بادشاہ کو بتایا کہ:
▪️سب سے پہلے بقدر ضرورت خرچ کریں
▪️پھر کچھ حصہ پیداوار کیلئے رکھیں
▪️اور کچھ کو مستقبل کے سخت معاشی حالات کیلئے محفوظ کر کے رکھیں۔
▪️ اور پھر اس پیداور کو سب خود ہی نہ ذخیرہ کرلیں۔ بلکہ خلق خدا کی بھی خدمت کریں۔
▪️اور ان کی مدد معمولی قیمت رکھ کر کریں تاکہ انھیں بھی آسانی ہو اور اپنی آمدنی بڑھ کر خزانے میں بھی اضافہ ہو۔
▪️غلہ بالکل فری نہ دیں کے لوگ قدر نہ کریں اور ضائع کریں۔

▪️انبیاء کا کام افراد تیار کرنا (رجال سازی) ہے:
اسلئے اس عظیم الشان منصوبے کیلئے حضرت یوسفؑ نے خود کو پیش کیا۔ جب بادشاہ نے کہا کہ کون اس عظیم الشان منصوبے پر عمل کرواۓ گا۔

▪️ کفر کی ایک بڑی محنت یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کو معاش کی فکر میں الجھا کر رکھا جاۓ
تاکہ دینی و روحانی ترقی نہ کرسکیں۔کیونکہ انسان کو اگر معاش کی فکر لگ جاۓ تو کہیں کا نہیں رہتا۔

▪️بقدر ضرورت خرچ کے بعد بچا کر رکھنا معاشی بے فکری کا باعث ہے۔
لیکن مال کو جائز موقعوں پر خرچ کرنا بھی اہم ہے۔ اور قرضے لے لے کے بلا ضرورت خرچہ کرتے رہنا بے وقوفی کی علامت ہے۔

Books

WordPress Video Lightbox