Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Surah Yousuf Class 49 - Ramadan 1445 Day 17

27/03/2024
Aayath Name: 53-57
Page: 89-90

Audio

Important Notes

17 رمضان المبارک، تفسیر سورت یوسف، اہم نکات:

اسرائیلی/تاریخی روایات اگر اصول شریعت کے خلاف نہ ہوں تو قبول ہیں ورنہ نہیں۔ 🔹

🔹 فتنہ دجال بہت بڑا فتنہ ہے، معمولی نظروں کا دھوکا نہیں۔ یہ ہماری توقعات سے یکسر مختلف ہوگا۔ یہودی اپنا کوئی مسیحہ لے بھی آئے تو ضروری نہیں کہ وہ دجال اکبر ہی ہو۔ وہ بھی مسلمانوں کے لئے ایک دھوکا ہوسکتا ہے۔

🔹جن کی عقلیں گناہ، نفس پرستی، دین اور اللہ والوں کے ساتھ ظلم روا رکھنے کی وجہ سے ماردی گئیں ہوں. ان کی عقلیں توبہ کے بغیر واپس نہیں آسکتیں۔ اور وہ فتنہ دجال سے نہیں بچ سکیں گے۔

 فتنہ دجال سے بچنے کا راستہ روحانیت سے حاصل ہوگا۔ اور اللہ کے حکم کو ہلکا سمجھنے کی وجہ سے انسان کی روحانیت مر جاتی ہے۔ 🔹

 علماء ہمیشہ دوقسم کے رہے ہیں 🔹

▪️ علماء حق جن کا طریقہ سنت اور نیت خالص اللہ کیلئے

▪️ علماء سوء جن کا طریقہ خلاف سنت اور نیت میں دنیا کے لئے

خاص کر دین کی دعوت کا کام کرنے والوں کو شیطان اپنے قبول ہو جانے کے دھوکے میں ڈال دیتا ہے۔ 🔹

لہذا اپنے نفس کی اچھائی کا خیال آۓ تو ایسے وقت یہ سوچے کے اللہ فاسق سے بھی دین کا کام لے لیتے ہیں۔ اور یہ کہ۔۔۔۔ 🔹

قابلیت کا لازمی مطلب قبولیت نہیں ہوتا۔ 🔹

🔹 اسی طرح یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ اگر کوئی اپنی کسی استعداد و قابلیت کی وجہ سے خود کو کسی خدمت کے لئے پیش کر رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ضروری نہیں کہ وہ قبولیت کا دعویدار بھی ہے۔ ہاں وہ قبولیت کا امیدوار ہوسکتا ہے، جس میں کوئی برائی نہیں۔ اگر دعویدار ہے تو برا ہے، اور اسکو منصب خدمت سپرد نہیں کرنا چاہیے۔

مگر دوسروں خصوصا علماء مشائخ کو دین کا کام کرتے ہوۓ دیکھے تو ان کی قبولیت کا گمان رکھے۔ 🔹

خیر خواہی کی تعریف ہم دنیا والوں سے نہیں بلکہ اپنے حبیب ﷺ سے لیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: 🔹

“الدین النصیحة”

یعنی اصل دین  بغیر خیر خواہی کے ہوہی نہیں سکتا۔ اور مکمل اور صحیح خیر خواہی دین کے بغیر ہوہی نہیں سکتی۔

چنانچہ فقط کسی کی دنیا کی خیر خواہی کامل خیر خواہی نہیں، جب تک اسکی آخرت کی خیر خواہی بھی موجود نہ ہو۔

🔹منصب پر فائز کرنے کا سب سے اچھا ذریعہ شیخ و مربی کی طرف سے فائز کیا جانا ہے۔ کیونکہ وہ تربیت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور شاگرد، مرید، سالک کی روحانی اور جسمانی، طبعی استعداد سے واقف ہوتا ہے۔

اور جب انسان اپنے بڑوں کے حکم پر کوئی کام کرتا ہے یے تو پھر اللہ کی مدد شامل حال ہو جاتی ہے۔ جیسے ہمارے دادا شیخ نے ہمارے شیخ مولانا حافظ ذوالفقار احمد نقشبندی کو فرمایا: 🔹

جس نے کام دیا ہے وہ جانے (یعنی تمہارا شیخ جانے کہ اللہ سے کیسے تمہارے لئے دعائیں کر کر کے تمہیں قبول کروانا ہے)، اور جس کا کام دیا ہے وہ جانے (یعنی الله تعالیٰ، کہ تم سے اپنے دین کا کام کیسے لینا ہے) تو بھن دانے (یعنی تم بس اللہ کے بندوں پر محنت کرو)

Books

WordPress Video Lightbox