Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Surah Yousuf Class 52 - Ramadan 1445 Day 20

30/03/2024
Aayath Name: 53-62
Page: 92-93

Audio

Important Notes

20 رمضان المبارک، سورۂ یوسف تفسیر، اہم نکات:

🔹 جس طرح علماء اپنے دنیاوی معاملات کیلئے اس کام کے ماہرین پر انحصار کرتے ہیں اسی طرح عوام الناس کو بھی دینی معاملات میں علماء پر انحصار کرنا چاہیے۔ جیسے علماء اپنے گھر کی تعمیر میں سول انجینئر پر اور اپنی ویب سائٹ کی تعمیر میں کمپیوٹر گرافک انجینئر پر انحصار کرتے ہیں۔

🔹 علماء کے علم کا ثمرہ یا نچوڑ ان کی علمی تحقیقات، بیان ومواعظ، تعلیم وتدریس اور صحبت ہوتی ہے۔ کوئی عمارت بنانا، بجلی اور مواصلات کا نظام بنانا یا ویب ڈیزائننگ نہیں ہوتا۔ تو ہم علماء کے علم کے ثمرات سے فائدہ اٹھائیں جس طرح وہ ہمارے علم کے ثمرات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ البتہ فرق یہ ہے کہ ہمارے علم کے ثمر کی تو دنیاوی قیمت چکائی جاسکتی ہیں لیکن انکے علم کے ثمرہ کی قیمت چکائی نہیں جاسکتی کیونکہ اس سے فائدہ اٹھا کے ہم دنیا تو کیا، آخرت کی ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ البتہ ہم زیادہ سے زیادہ ان کے اس کام میں اپنا حصہ ڈالنے کی نیت سے انکی ضروریات زندگی کا خیال رکھ سکتے ہیں جو ہمیں اپنے فائدے کے لئے کرنا ضروری ہے تاکہ وہ معاش سے بے فکر ہو کر اپنا کام کرتے رہیں۔

🔹اپنے ذاتی معاملات میں ضرورت کے مواقع پر اجتہاد کرنے کیلئے خیر خواہی اور اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی نیت کے ساتھ اس معاملے سے متعلق ضروری علم بھی ہونا لازمی ہے۔

🔹ایمان والے کی تعریف یہ ہے کہ جو اللہ کو راضی کرنے کیلئے نبی کریم ﷺ کا بتایا ہوا طریقہ اختیار کرتا ہے۔ اسی کیلئے آخرت کا اجر ہے اور ان میں سے متقین کے لئے ان کے درجات کے حساب سے مزید اجر ہے۔ اپنی من مرضی کے طریقے سے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرنے والا مؤمن نہیں ہوتا۔

🔹محسنین یعنی نیکی کرنے والے بھی یہی ہیں جو اللہ کی رضا کیلئے اور سنت طریقے سے نیک کام کرتے ہیں۔

🔹اللہ تعالیٰ محسنین کا اجر ضائع نہیں کرتے دنیا میں بھی انھیں کم سے کم دلی اطمینان، سکون اور عزت ملتی ہے اور آخرت میں تو اجر بے حد و حساب ہے۔

🔹بہت سی چیزیں پہلے انبیاء کرام کی شریعتوں میں جائز تھیں جیسے تصاویر، سر پر تاج پہنانا، سجدۂ تعظیمی کرنا وغیرہ۔ مگر یہ سب افعال شریعتِ محمدیہ ﷺ میں ناجائز ہیں۔

🔹عقلمند آدمی اللہ کے نظام کے خلاف نہیں جاتا۔ جب تک کام پر لگایا جاۓ کام سے لگا رہتا ہے اور جب کام پورا ہوجاۓ تو اللہ کے ساتھ یکسو ہو جاتا ہے اور توبہ واستغفار میں لگ جاتا ہے۔ ہر مسلمان کو اپنی دنیاوی ذمہ داریوں سے ریٹائرمنٹ کے بعد یعنی اپنے بڑھاپے میں یہی کرنا چاہیے۔ گھر میں ماں یا ساس کو بھی گھر کی ذمہ داریاں اپنی اولاد یا بہو کو سونپ کے ایسا ہی کرنا چاہیے۔

Books

WordPress Video Lightbox