Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Tafseer Surah Al Ma'idah- Part 12

Class Date:14/05/2025

Aayat: 2-3, Page: 26-27:

Audio

To Download or increase speed click :

Video

Important Notes

💎 درس تفسیر: سورہ انعام آیات نمبر ٣٥-٤١ 💎 تاریخ :بروز پیر، ١٢ – ٥ – ٢٠٢٥

🔹اللہ اپنے نبی ﷺ کے واسطے سے ہمیں بتا رہے ہیں کہ تمہارے بس میں کچھ بھی نہیں ہے، ہدایت پر لانا تو آخری چیز ہے تم نشانیاں دکھانے کے قابل بھی نہیں ہو۔

🔹 جو لوگ دین کو بدلنے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ ہمارا ہے اللہ ہماری مدد کر رہا ہے وہ اس دھوکے میں مبتلا ہیں کہ اللہ ان کی مدد کر رہا ہے بلکہ ان کو یہ کہنا چاہیے کہ اللہ نے ہمیں ڈھیل دے دی۔

🔹روحانی طور پر بہرے اور گونگے ایسے لوگ اپنے اختیار سے ہی بہرے اور گونگے بنے ہوئے ہیں۔
▪بہرے، یعنی اچھی بات سننے سے ہی انکاری ہیں تو اچھی بات کیسے دلوں تک پہنچے گی اور سمجھ آئے گی۔
▪گونگے، یعنی جب اچھی بات سنیں گے، سمجھیں گے نہیں تو دوسروں کے سامنے کیسے بیان کریں گے۔ گویا گونگے بنے رہیں گے۔

🔹جس کو اللہ چاہے اسے گمراہ کر دے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارا تو اختیار ہی نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے بلکہ اللہ نے ہمیں اختیار دیا ہے۔
▪یہاں یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اگر اللہ نے کسی کے گناہوں اور ضد و انانیت کی وجہ سے اسے گمراہ کا فیصلہ کر لیا ہے تو اللہ کے اس فیصلہ میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
▪اسی طرح اللہ نے اگر کسی کی محنت اور طلب کو دیکھتے ہوئے اسے صراط مستقیم پر ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو کسی کی مجال نہیں کہ اس میں رکاوٹ ڈالے۔
▪اللہ تعالی ظلماً کسی کو گمراہ نہیں کرتے کہ وہ گمراہی deserve نہیں کرتا تھا پھر بھی اللہ نے اسے گمراہ کر دیا۔
🔹احادیث مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ فتنوں میں سے ایک فتنہ ایسا آئےگا، جسے نبی ﷺ نے دُھیماء کا فتنہ فرمایا یہ تاریکی اور ظلمت کا ایسا فتنہ ہو گا کہ لوگ تیزی سے اپنا ایمان گنوا دیں گے۔

🔹روحانی تاریکی ہوگی روحانی طور پر لوگوں کی عقلیں بالکل ختم ہو جائیں گی سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو جائے گا دل شرک،کفر اور الحاد یا گناہوں کے اصرار کی وجہ سے سیاہ ہو جائیں گے۔
▪گناہوں کا اصرار یعنی گناہ کو گناہ نہ سمجھنا یا گناہ کو نیکی سمجھنا یا گناہ کرکے یہ کہنا کہ کچھ نہیں ہوتا۔

🔹جب ہم اپنے بچوں کو اللہ سے دعا مانگنے کا کہیں تو ساتھ پوری بات بھی انہیں سمجھائیں کہ:

▪اللہ سے اخلاص کے ساتھ دعا
مانگیں اگر اللہ چاہیں گے تو وہی عطا فرما دیں گے۔ شک اللہ اس چیز پر قادر ہیں۔
▪ اگر مانگا ہوا نہیں بھی عطا فرماتے، تو اس کے بدل میں ہماری کوئی مشکل دور کر دیں گے یا اس سے زیادہ فائدہ مند چیز عطا کر دیں گے
▪ہماری دعا اگر دنیا میں پوری نہیں ہوئی تو آخرت میں اس کا اتنا اجر ملے گا جسے دیکھ کر ہم کہیں گے کاش دنیا میں ہماری کوئی بھی دعا پوری نہ ہوتی۔
🔹بچے کو کبھی ایسے نہ کہیں کہ اللہ سے جو مانگو گے وہی ملے گا یہ دعا نہیں ہے بلکہ اللہ کو حکم دینے کے مترادف ہو گا۔

Books

WordPress Video Lightbox