Tafseer Surah Al Ma'idah- Part 31
Aayat: 5, Page: 59-60:
Video
Important Notes
📖 درس قرآن سورة المائدہ آیت نمبر ۵ 📖
تاریخ: ۱۵ ستمبر ۲۰۲۵
اس تربیتی درس قرآن میں زیر بحث آئے کچھ سوالات اور انکے جوابات:
📍 پہلے مسلمان ملکوں کی سیاست کیا تھی؟ ۲۰۱۰ سے مسلمان ملکوں کی سیاست نے کیا پلٹا کھایا؟ اس کا نتیجہ کس شکل میں ظاہر ہو رہا ہے؟
جواب: پہلے مسلمان ملکوں کی سیاست سیکولر سیاست ہوتی تھی، سیاست میں دینی کارڈ صرف علماء کی جماعت ہی استعمال کرتی تھی کیونکہ یہ ان کا حق تھا اور مولوی سیاست میں آتے ہی اس لیے تھے کہ وہ دین کی بات و حفاظت کریں۔
2010 کی دہائی میں مسلمان ملکوں کی سیاست نے ایک دینی پلٹا کھایا، اور وہی لوگ جو کہ سیکولر ہوتے تھے انہوں نے اپنی حرکتیں تو نہیں بدلیں مگر دینی کارڈ استعمال کرنا شروع کر دیا، یعنی بات دینی کرنے لگے، اور اپنے آپ کو سب سے زیادہ دیندار ظاہر کرنے لگے۔
اس طرح سے دین کا جو نیا ایڈیشن تھا اس کو سیاسی سپورٹ مل گئی، جس کو کہ اس سے پہلے صرف یوروپین گورنمنٹس سے بیرونی سپورٹ ملتی تھی۔ اور اس طرح دین کے اس نئے ایڈیشن نے سپر سونک اسپیڈ اختیار کرلی۔
📍 حضرت انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے کیا عظیم الفاظ ادا کیے تھے جب ایک صحافی نے مفتی شفیع عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے پیچھے پڑ کر ان سے کنویشنل بینکنگ کو جواز دلوانے کی کوشش کی تھی؟
جواب: جب ایک صحافی مفتی شفیع رحمہ اللہ سے کنونشنل بینکنگ کو صحیح قرار دینے کے لیے بار بار سوال کرتا رہا تو علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ چونکہ خاموش مزاج تھے وہ اس گفتگو کو سنتے رہے بالاخر انہوں نے کہا کہ بھائی جہنم بہت بڑی جگہ ہے جسے جانا ہے وہ جائے، لیکن اگر ہماری گردن پر پیر رکھ کر جانا چاہے گا تو ہم اس کی ٹانگ پکڑ لیں گے یعنی ہمارے کندھوں پر بندوق رکھ کر وہ گولی نہیں چلا سکتا یعنی کوئی ہمارا نام لے کر کسی حرام چیز کو حلال نہیں کر سکتا، ہم اس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
📍 اہل کتاب تو قرآن شریف کو نہیں مانتے، تو مسلمانوں کا ذبیحہ اہل کتاب کے لئے جائز ہے، اسکا ذکر کرنے کا کیا مقصد ہے؟
جواب: گو یہ حکم بظاہر اہل کتاب کے لیے ہے مگر اصل میں اس کے مخاطب مسلمان ہی ہیں، اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مسلمان اپنا ذبیحہ اور کھانا اہل کتاب کو کھلا سکتے ہیں، اس پر انہیں گناہ نہیں ہوگا۔
اس ایت میں اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ جو کھانا مسلمانوں کے لیے حلال ہے چاہے اہل کتاب اس کو حرام کہیں پھر بھی وہ حلال ہی رہے گا۔
مگر ہمارے لیے سمجھنا سب سے زیادہ آسان حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی بات ہے کیونکہ وہ ہمارے قریبی دور سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمارے احوال کے مطابق بات سمجھاتے ہیں۔ انکی اسکی تفسیر ایسے فرمائی کہ ان کا ذبیحہ تمہارے لیے حلال ہے یہ بات اتنی ہی زیادہ یقینی ہے جیسے کہ تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے۔ کیونکہ اہل کتاب ہمارے نبی کریم ﷺ کا انکار کرتے ہیں تو ان کے ذبیحہ کا ہمارے لیے حلال ہے یہ ہضم کرنا ذرا مشکل تھا اس لیے اللہ تعالی نے اس کو اس آیت کے ذریعہ آسان کر دیا۔
📍 اس آیت میں ذبیحہ کے دونوں طرف سے حلال ہونے کا تو ذکر ہے مگر نکاح کے معاملے میں مسلمان عورت کا اہل کتاب سے نکاح حلال نہیں اس کا ذکر نہیں فرمایا، مگر اس کا ذکر قرآن مجید کی کسی اور آیت میں کیا۔ اس کی حکمت و مقصد کیا ہے؟ اس حکمت کو دور جدید کی کس مثال سے واضح کیا جاسکتا ہے؟
جواب: علماء اللہ تعالی کے خاص بندے ہیں، جو دین کی اشاعت، دین کی حفاظت، دین کی محنت میں اخلاص کے ساتھ لگے رہتے ہیں۔ اللہ تعالی اپنے ان خاص بندوں کا خاص خیال رکھتے ہیں تاکہ عوام کے دل میں علماء کی قدر ہو، علماء کا احترام رہے اسی حکمت سے اللہ تعالی قرآن کریم میں اپنے کلام کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ ایک آیت ایک جگہ اور اسی موضوع کے متعلق دوسری آیت دوسری جگہ بھی ذکر کرتے ہیں تاکہ ہم علماء کے محتاج رہیں، باقاعدہ علم سیکھنے کی اہمیت ہمارے اندر رہے۔
اس کی مثال سعودی عرب میں سرکاری دفتروں میں مندوب کی ہے۔ غیر ملکیوں جن کو عربی نہیں اتی ان کو مندوب کی سروسز لینی ہی پڑتی ہیں، اس طرح سعودی حکومت اپنے شہریوں کا خیال رکھتی تھی۔
📍 اوپر والی حکمت کے ضمن میں اللہ پاک اپنے کچھ بندوں کے لئے کیا خاص معاملہ کرتے ہیں؟
جواب: اللہ تعالیٰ علماء کے دنیاوی مسائل کا آسانی سے حل نکال دیتے ہیں۔ ان کی روزی کا بندوبست فرماتے ہیں
📍جب کوئی مسلمان صراحتاً مرتد ہو کر عیسائی یا یہودی بن جائے تو اس کے ذبیحہ کا کیا حکم ہے؟ اور جب کسی اور مذہب و ملت کا آدمی عیسائی یا یہودی بن جائے تو اس کے ذبیحہ کا کیا حکم ہے؟ شریعت اسلامیہ میں یہ احکامات کیسے طے کئے گئے؟
جواب: جب کوئی مسلمان مرتد ہو کر یہودی یا عیسائی ہو جائے تو اس کو اہل کتاب میں شامل نہیں کیا جائے گا اور اس کا ذبیحہ حلال نہیں ہوگا۔
اگر کوئی مسلمان دین کی کسی ضروریات یا قطعیات کا انکار کرے تو چاہے وہ قرآن پر ایمان رکھنے کا دعوٰی کرے اور سب فرائض زکوۃ حج روزہ ادا کرے پھر بھی وہ مرتد ہوجائے گا اور اس کا ذبیحہ حلال نہیں ہوگا۔ محض قرآن پڑھنے یا ایمان کا دعوی کرنے سے وہ مسلمان نہیں کہلائے گا۔
اور جب کہ کوئی کافر اپنا دین چھوڑ کے یہودی یا عیسائی ہو جائے تو اس کا ذبیحہ حلال ہوگا۔
شریعت میں یہ احکام اجماع علماء امت (consensus of the Ulema of the ummat) کے ذریعے طے ہوتے ہیں جو کہ قرآن حدیث کے بعد تیسری حجّتِ شرعی ہے۔
♻ Recording link:
https://www.rememberallah.org/courses/tafseer-surah-al-maidah-part-31/