Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Tafseer Surah Bani Israel - Part 50

Class Date:19/08/2024

56-58:

Audio

To Download or increase speed click :

Video

Important Notes

🍁 تفسیر سورت بنی اسرائیل آیات 59، 60
تاریخ: پیر، اگست ۱۹، ۲۰۲۴

آج کے درس میں ہم نے یہ سیکھا۔۔۔

◻️ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ڈرانے کے لئے ہوتی ہیں یعنی تمہارے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے جیسے چاند کا دو ٹکڑے ہونا ایک نشانی تھی، تو تمہیں بھی ٹکرے ٹکرے کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے لئے کوئی مشکل نہیں۔

◻️ جس طرح سمندر طغیانی کی وجہ سے حدود سے بڑھ جاتا ہے اسی طرح انسان کے اندر جب تکبر بہت بڑھ جاتا ہے تو وہ حدود سے آگے بڑھ جاتا ہے اسی لئے اسکو بھی طغیانی اور سرکشی کہتے ہیں۔

◻️ ترجمہ اس لئے کرتے ہیں کہ کونسا لفظ ہماری زبان میں کیسے بیان کیا جاتا ہے ورنہ بات تو تفسیر سے سمجھ میں آتی ہے وہ صرف اس آیت کا معنی نہیں ہوتی بلکہ پورے سیاق و سباق کے ساتھ بات سمجھائی جا رہی ہوتی ہے۔ ترجمہ کا مقصد گویا صرف اینٹیں بنانا اور تفسیر میں مفہوم کی دیواریں اور عمارت بنانا ہے۔ اس لئے ترجمہ بھی ضروری ہے کیونکہ عمارت اینٹوں سے ہی بنتی ہے۔ اینٹوں کے بغیر نہیں۔

◻️ تکبر والا اگر مانے کہ میرے اندر سختی ہے اور اس اعتراف کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جاۓ تو اللہ تعالیٰ ڈاکٹر کے علاج کے بہانے اس کو شفا دے دیں گے۔ اگر ڈاکٹر کی بات کو نہ مانے تو پھر اللہ تعالیٰ یا تو دنیا کے اندر برے حالات بھیج کے اسکا خود علاج کریں گے، یا پھر دنیا کے اندر ڈھیل دے دیں گے اور مرنے کے بعد عذاب کے ذریعے اسکے تکبر کا علاج کریں گے۔

◻️ سارے کافر ایک ہی خصلت و مزاج کے ہوتے ہیں اور انہوں نے بات نہ ماننے کی ٹھانی ہوتی ہے، ان سب کے اندر ضد و انانیت ہوتی ہے۔ کسی میں زیادہ کسی میں کم۔

◻️ قرآن مجید نے پوری انسانیت میں تین مزاج کے لوگ بتا دیے ہیں۔
1۔ کافر
2 ۔ مومن
3 ۔ منافق

◻️ یہ اللہ رب العزت کی مرضی و حکمت ہے کہ کسی انسان کو ایک ہی امتحان میں پھنسا کر رکھیں جب تک کہ وہ توبہ نہ کرلے، یا ایک امتحان سے نکال کر دوسرے امتحان میں ڈال دیا کریں جب تک توبہ نہ کرلے۔

◻️ جس کام کو نبی کریم ﷺ نے نیکی کہا ہے اس کو کرنے والا اور جن کو گناہ کہا ہے ان سے بچنے والا نیک ہوتا ہے، صرف اپنے گمان میں نیک بننے والا تو نیک نہیں ہوتا۔ سوال یہ تھا کہ پریشانی آنے پر گناہوں سے توبہ کرنے کی بجائے اگر کوئی سمجھے کہ پریشانی تو نیکوں پر بھی آتی ہے۔

◻️ اگر کوئی یہ کہے کہ چونکہ میرا رب مجھے رزق دے رہا ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ میں سب ٹھیک کر رہا ہوں تو اسکو یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ رب راضی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو کافروں کو بھی رزق دیتا ہے، لیکن وہ کافر سے راضی تو نہیں ہوتا نا۔

Books

WordPress Video Lightbox