Apple Podcast Google Podcast
Ask us Questions

Tafseer Surah Bani Israel - Part 51

Class Date:26/08/2024

56-58:

Audio

To Download or increase speed click :

Video

Important Notes

🍁 درس کا نام: تفسیر سورت بنی اسرائیل🍁
تاریخ: پیر، ٢٤ اگست، ٢٠٢٤

اس درس میں ہم نے یہ نئے نکات سیکھے:

🔸 جب کوئی انسان کھل کر نبی ﷺ کا انکار کردے تو اسکے لئے ارتداد کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ کفر کی ایک اور قسم ہے کفر نفاق۔ جو اسکا شکار ہوتا ہے اسکے لئے عموماً لفظ ارتداد استمال نہیں ہوتا کیونکہ یہ چھپا ہوا کفر ہوتا ہے۔ فتنہ دجال کا زمانہ کفرِ نفاق کا زمانہ ہے۔ اس میں کھل کر کوئی کافر نہیں ہوتا۔ ہزاروں میں سے کوئی ایک شخص کھل کر یہودی یا عیسائی ہونے کا اعلان کرے گا لیکن کثیر تعداد میں لوگ کفر نفاق کا شکار ہونگے۔

🔸کفرِ نفاق کا شِکار انسان اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہے سارے اعمال بھی مسلمانوں جیسے ہی کرتا ہے لیکن پھر بھی کافر ہوتا ہے۔ اس زمانے میں ہمارا اس سے واسطہ پڑا ہوا ہے۔

🔸 اللہ تعالیٰ ان آیات میں حضور اکرم ﷺ سے یہ فرما رہے ہیں کہ شبِ معراج میں جو ہم نے آپ کو دکھلایا تھا وہ لوگوں کے لیے ایک آزمائش تھی۔ سوال، یہ کس قسم کی آزمائش تھی، جسمانی یا عقلی؟

🔸 مکہ مکرمہ میں مسلمانوں پر شدید ترین جسمانی آزمائشیں آئیں، لیکن کوئی بھی انکی وجہ سے کافر نہیں ہوا۔ لیکن شبِ معراج عقلی آزمائش تھی اسکی وجہ سے کچھ ایسے لوگ جن میں ابھی ایمان راسخ نہیں ہوا تھا وہ مرتد ہوگئے۔

🔸 ایک ہوتا ہے اجمالا ایمان لانا، اس سے انسان اسلام میں داخل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد آتا ہے تفصیلی ایمان، یعنی جیسے جیسے دین کی تفصیلات کھلتی جائیں ویسے ویسے وہ ہر بات کا اقرار اور تصدیق کرتا چلا جائے۔ ایمان ایسے راسخ ہوتا چلا جاتا ہے۔ ان لوگوں کے سامنے جب معراج والی بات آئی تو اسکا انہوں نے انکار کردیا۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ کی کسی ایک بات کا انکار بھی کافر بنا دیتا ہے۔

🔸 سب سے پہلے حضرت ابو بکر صدیق ؓ اس عقلی آزمائش میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے اسکا عقلی دلیل سے مقابلہ کیا کہ میں تو اس سے بھی بڑی بات پہ بھروسہ کرتا ہوں کہ فرشتہ عرش سے ﷲ کے احکام انکے پاس لے کر آتا ہے۔ اسکو انگریزی میں کہتے ہیں
Putting two and two together. Or drawing logical conclusions.

🔸 ہم میں سے اکثر اس صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔ جیسے کرونا کے زمانے میں پوری دنیا میں دیکھا گیا کہ لوگوں نے اس بنیادی عقلی صلاحیت کا بھی استعمال نہیں کیا

🔸 رءُیا اگرچہ خواب کے معنی میں بھی آیا ہے، لیکن اس جگہ خواب مراد نہیں ہے بلکہ یہاں رءُیا سے مراد ایک واقعہ عجیبہ کا بحالتِ بیداری دکھلانا مراد ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے بتایا کہ میں معراج پہ حالتِ بیداری میں گیا تھا۔

🔸 ماضی بعید میں کچھ علماء نے اس سے اختلاف کیا، لیکن چونکہ ہم اہلِ سنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے جس دینی نکتے پر اکثر اہل علم متفق ہونگے ہم وہی بات تسلیم کریں گے۔ اسکو امت کا اجماع بھی کہتے ہیں۔

🔸امت میں علماء کے درمیان علمی اختلاف ہمیشہ سے رہا ہے، حتی کہ صحابہ کے درمیان بھی ہوا۔ چنانچہ اسکا مسئلہ نہیں کہ اختلاف کیوں ہوتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ہم یہ کہتے ہیں کہ اختلاف میں ایک جماعت زیادہ صحیح (أصَحْ) ہے اور ایک جماعت کم صحیح ہے۔ کیونکہ دونوں کی نیتیں درست ہوتی تھی اور پیچھے کوئی دین دشمن کار فرما نہیں ہوتا تھا۔

🔸لیکن جب سے ہم غلام بنے ہیں اور فتنہ دجال جو سراسر ایمان کا فتنہ ہے شدت اختیار کرگیا ہے تو دیکھنا پڑتا ہے کہ کوئی جمہور سے ہٹ کے علمی اختلاف کر رہا ہے تو کہیں اسکے پیچھے دشمنانِ دین تو نہیں ہیں۔ جیسے مرزا غلام احمد قادیانی بہت بڑا علم والا تھا لیکن اس نے اختلاف کیا جس کے پیچھے انگریز تھے۔ سرسید بھی بہت بڑا اہل علم تھا اس نے بھی بہت سے علمی اختلاف کئے لیکن اس کے پیچھے بھی انگریز تھے۔ دونوں نے بہت گمراہی پھیلائی۔

🔸جب برصغیر سے انگریز گئے تو وہ دونوں ملکوں میں کچھ گورے انگریزوں کو چھوڑ کے گئے تاکہ ان نئے بننے والے ملکوں میں انگریزوں کے نظام کو برقرار رکھنے کا مکمل انتظام کرسکیں۔ جب یہ ہوگیا تو وہ باقی بچے ہوئے گورے انگریز بھی اپنے کالے اور براؤن نائبین کو حکومت سونپ کے واپس چلے گئے۔

🔸آج بھی ہمیں یہ دیکھنا پڑے گا کہ کوئی اگر جمہور سے ہٹ کر علمی اختلاف کر رہا ہے تو کہیں اس کے پیچھے یہ کالے اور براؤن انگریز تو نہیں ہیں۔

Books

WordPress Video Lightbox