🌹 امور خانہ داری میں حسن انتظام (انتظام خانہ)🌹
تاریخ: 23/07/2025
- 🔸 اولاد کی تربیت، گھرداری کا حصّہ ہے
- اسی لیے حضرت جی دامت برکاتہم نے انتظام خانہ کے موضوع میں تربیت اولاد پر بھی بات فرمائی۔
- جس طرح گھر کے کام مکمل طور پر آؤٹ سورس نہیں کرنے چاہییں، اسی طرح گھر میں اولاد کی تربیت بھی دوسروں کے حوالے نہیں کرنی چاہیئے، خصوصا جب بچے چھوٹے ہوتے ہیں۔
- 🔸 کام دو طرح کے ہوتے ہیں:
- اصل ذمہ داری (primary work)
- ضمنی ذمہ داری (secondary work)
- Outsourcing کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جو ضمنی ذمہ داری کے کام ہوں وہ کسی اور سے کروا لئے جائیں۔ جود بس انکی اوپری اوپری نگرانی کرلی جائے۔
- 💎 بچوں کی تربیت والدین کی سب سے اہم اور اصل ذمہ داری ہے، لیکن کچھ اور کام ضمنی ذمہ داری میں آتے ہیں، جیسے گھر کی صفائی، کھانا پکانا وغیرہ۔ ایسے کاموں کو خود سپروائز کرتے ہوئے کسی اور کو آؤٹ سورس کیا جا سکتا ہے۔ بچوں کی تربیت کو نہیں۔ آؤٹ سورس کبھی بھی اصلی ذمہ داری کو نہیں کیا جاتا ہے۔ 💎
- 🔸 تربیت تعلیم کے ساتھ ہی ہوتی ہے
- ہم اکثر اپنے چھوٹے بچوں کو نرسری یا کنڈرگارٹن میں داخل کر دیتے ہیں، کیونکہ ہم تربیت کو اپنی اصل ذمہ داری نہیں سمجھتے۔ یا تو یہ سمجھتے ہیں کہ تعلیم اسکول سے حاصل ہو جائے گی اور تربیت ہم گھر میں کر لیں گے— یہ ہماری غلط فہمی ہے۔
- جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جہاں سے تعلیم حاصل ہوتی ہے وہیں سے تربیت بھی ساتھ ساتھ ہو جاتی ہے۔
- 🔸 غلط تربیت پر نتائج بھگتنے پڑتے ہیں
- بچوں کی تعلیم کو آؤٹ سورس کرنا۔ یہ وہ ظلم ہے جو ہم اپنی اولاد کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں، اور پھر اس کے نتائج بھی ہمیں ہی بھگتنے پڑتے ہیں۔
- جب ہم تعلیم و تربیت کو دوسروں کے حوالے کرتے ہیں اور اس سے اولاد بگڑ جاتی ہے، تو وہ اولاد بڑی ہو کر اپنی بری حرکتوں سے والدین کو دنیا میں بھی رلاتی ہے، اور آخرت میں بھی بددعا دیتی ہے۔
- اور اگر اسے توبہ کی توفیق مل جائے، تو وہ خود روتی ہے کہ میں نے اپنی زندگی کا قیمتی وقت کیسے ضائع کر دیا۔
- 🔸 تربیت کتنی اہم چیز ہے۔۔۔
- کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو اس دنیا میں اس لیے بھیجا تاکہ وہ لوگوں کی تربیت کر سکیں۔ نہ کہ ٹیکنالوجی ڈیویلپ کرنے یا ریسرچ کے لیے، بلکہ صرف تربیت کے لیے۔
- یہ کام ماں گھر میں رہتے ہوئے کرتی ہے۔ وہ بچوں کی تعلیم و تربیت میں براہ راست شامل رہتی ہے، کیونکہ باپ، کمانے کی ذمہ داری کے ساتھ اس میں براہ راست شامل نہیں رہ سکتا، وہ ماں کے ذریعے بالواسطہ تربیت کرتا ہے۔
- 🔸 Children’s cartoons and subliminal messages
- تربیت میں ماں کی ایک بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ بچوں کو TV اور کارٹونز سے بچائے، اور ان کے متبادل کا انتظام کرے۔ اچھی سرگرمیوں کی لسٹ بنائے۔
- زیادہ تر چھوٹے بچوں کے کارٹونز نیک لوگوں کے بنائے ہوئے نہیں ہوتے۔ ان کے پیچھے psychological experts کی پوری ٹیم ہوتی ہے اور وہ جس طرح چاہتے ہیں بچوں کی سوچ کو کنٹرول کرتے ہیں، اگر directly نہیں تو خفیہ پیغامات (subliminal messages) کے ذریعے۔ لیکن اکثر مائیں اس طرف توجہ نہیں دیتی۔
- 🔸 Team up with like-minded families
- ماں کی دوسری اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ بچوں کے لیے اچھا ماحول بنائے۔ ان ماؤں کے ساتھ team up کر کے جن کی سوچ ایک جیسی ہو (like-minded families)۔ یعنی کہ وہ خود بھی اپنے بچوں کو screens، video games، music اور اس طرح کی چیزوں سے بچانے کی فکر رکھتے ہوں۔
- ایسی ماؤں کے ساتھ play groups بنائیں، ان کے قریب رہنے کی کوشش کریں، اور نہیں رہ سکتے تو کم از کم ہفتے میں ایک بار ملنے کا انتظام بنائیں۔
- 🔸 گھر کو منظم کیسے کریں؟
- Reduce and Reuse:
- گھر میں جو غیر ضروری چیزیں ہیں ان کو نکالنے کا انتظام کریں۔
- ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم چیزوں کو خرید کر گھر میں جمع کرتے رہتے ہیں، اور یہ آج کل آن لائن شاپنگ کے ساتھ اور بھی آسان بن گیا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ گھر کے اندر سامان کے آنے کی رفتار کو کم کریں۔
- ہم نے محبت کا معیار یہ بنا لیا ہے کہ ہر بچے کے لیے نئے کپڑے، نئے کھلونے ہونے چاہییں۔ حالانکہ جو چیزیں موجود ہیں، ان کو دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے، یہ ذہن mindset بنانے کی ضرورت ہے۔
- مثال کے طور پر کپڑے— بڑے بچوں کے پرانے کپڑے چھوٹے بچوں کو پہنائے جا سکتے ہیں۔ اگر فیملی میں کسی کو ضرورت نہ ہو تو کزنز یا دوستوں کو دے دیں، اور اگر وہاں بھی ضرورت نہ ہو تو کسی اور ضرورتمند کو دے دیں۔
- اگر خود نہیں پہنچا سکتے تو ایسا کام کرنے والی تنظیموں کے ذریعے پہنچا سکتے ہیں، جیسے پاکستان میں عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ اور سعودی عرب میں Kiswa App۔
- اصل بات یہی ہے کہ ہمارا مزاج ایسا ہو کہ بجائے چیزوں کو پھینکنے کے ہم ایسا انتظام کریں کہ وہ دوسروں کے کام آجائیں۔
- 🔸 تربیت کے ماحول میں بچوں کی دوستیاں بنائیں
- سوال: بچوں کو کیسے سمجھائیں کہ دوسروں کی چیزیں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں؟ دوسرے بچے کہتے ہیں: “یہ میرا تھا، میں نے دیا”، اور یہ بات بچوں کو بری لگتی ہے۔
- جیسے کہ پہلے بات ہوئی تھی کہ like-minded families کے ساتھ جڑ کر رہیں، بچوں کی دوستیاں بھی انہی بچوں سے بنائیں۔ ایسے بچوں کے والدین خود بھی اپنے بچوں کو سکھاتے ہوں کہ اپنی چیز کسی کو دے کر احسان نہیں جتلاتے۔
- ساتھ ساتھ، بچوں سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ پرفیکٹ بنیں گے۔ لیکن تربیت والے ماحول میں رہتے ہوئے بچوں کے ایشوز پر والدین سے بات کی جا سکتی ہے اور یہاں پر زیادہ امید ہے کہ وہ ان فکروں concerns کو سنجیدگی سے لیں گے بنسبت ان جگہوں کے جہاں والدین کی سوچ ہی مختلف ہو۔
🔗 Recording Link:
https://www.rememberallah.org/courses/intizaam-e-khana-part4/
0 Comments